زندہ باد پاکستان

Pakistan Day

Pakistan Day

تحریر : شاہ بانو میر
زندہ باد پاکستان اب بھارت پاکستان کے ساتھ ہتھیاروں سے نہیں لڑے گا بلکہ ہم تو بغیر لڑے ہی پاکستان کے گھر گھر پہنچ چکے ہیں ۔ہمارا کلچر وہاں گھر گھر دیکھا جا سکتا ہے (ٹی وی ڈراموں اور انڈین فلموں کی صورت )یہ تھیں سونیا گاندھی کی زہر اگلتی آتش فشاں زباں ۔ان کے اس بیان پر میڈیا میں بہت دے لے ہوئی لیکن پھر اُسی طرح وقت کی گرد میں یہ بیان بھی کہیں دور کھو گیا اور ہم سب بھول گئے بھارتی فلموں اور ڈراموں کا گانوں کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے ۔ سونیا گاندھی نے کہا تھا تو کچھ سمجھ کر جان کر بیان دیا تھا ؛ کچھ حساس لوگ اُس وقت پریشان ہوئے تھے مگر نقار خانے میں طوطی کی آواز کب کسی نے سنی ہے ۔ایسی روش چل نکلی ہے وطن عزیز میں کہ اپنے اسلاف کی بہادری کی داستانیں نہ ماوؤں نے سنیں اور نہ آگے اپنے بچوں کو سنوائیں۔

“” ٹینشن ٹینشن کی رٹ لگا کر خود کو کمزور آڑ میں چھپا کر قیمتی وقت بھارتی لغو بے معنی ڈراموں کو دے دیا جس سے گھروں میں باہمی رویوں میں سرد مہری بڑہی چپقلشیں زیادہ ہوئیں اور ھندی زبان زد عام ہوئی ۔بادی النظر میں یہی لگ رہا تھا کہ اس مسٔلے کا کوئی حل نہیں ہے کیونکہ کیبل نشریات کی بنیاد ہی دراصل وہ سوچ ہے جو گلوبل ویلج کے نام پر ساری دنیا کی بے باکی کو بآسانی میڈیا کے ذریعے گھر گھر پہنچا کر اسلام کی اصلیت کو اس کی انفرادیت کو ختم کر دے۔ ناچ گانے کا رنگا رنگ کلچر اجتماعی طور پے پھیلا کر کمزور ذہنوں کو الجھا کر اسلام کی مضبوطی سے دور کر دیا جائے ۔مگر پاکستانی قوم ہمیشہ حیران کر دیتی ہے اُس وقت جب دنیا ان کا تماشہ دیکھنے کیلئے خود کو تیار کرتی ہے یہ نجانے کہاں سے طاقت اکٹھی کرتے ہیں اور تماشہ دیکھنے والوں کو تماشہ بنا دیتے ہیں۔

ایسا ہی اس قوم کو ہجوم سے منتشر گروہوں سے واپس منظم متحد قوم بنتے دیکھا جب جب وطن عزیزکی سلامتی کو کسی دشمن نے زباں سے للکارا ۔6 ستمبر 1965 برصغیر پاک و ہند کی تاریخ میں ہمیشہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وہ ایک دن تھا جب بھارتی جہازوں کو سیکنڈوں میں دھول چٹا کر پاکستان نے فضائی تاریخ میں ایم ایم عالم نے روشن باب رقم کیا تھا ۔ اب وقت تبدیل ہوگیا اب محاذوں پر گولہ باری کرنا اور علاقوں میں ٹینک توپ لے جا کر دشمن کو پسپا کرنے کا رواج ختم ہو گیا ۔ اب جدید انداز حرب دیکھنے کو ملتے ہیں جیسے کہ پاکستان میں کسی ایک نے بھارتی “”را”” کی ایما پر نعرہ بلند کیا ۔ جو پاکستان کی سلامتی کے خلاف تھا۔

6 September 1947

6 September 1947

پل بھر میں گوادر سے گلگت تککوئٹہ سے خیبر پختون خواہ تکصرف ایک زبان تھی اور ایک ہی نعرہ تھاپاکستان زندہ بادمرد عورت بوڑھا بچہ جوان ہر لب پر ایک ہی پُکار تھی جیوے جیوے پاکستان پاکستان زندہ بادپاکستان زندہ باد کیوں پکار رہے تھے سب اس لئے کہ عام نظر جنہیں لاپرواہ بے حِس کہتی تھی ۔وہ تو روم روم جکڑے ہوئے تھے اس ملک کی محبت میں اس کی الفت میں ۔اس ملک نے سکوت ڈھاکہ دیکھا تھا 65 کی جنگ دیکھی تھی ۔ مگر اس ملک کے غیور بیٹوں اور بیٹیوں نے بتا دیا کہ وہ جیسے بھی ہیں مگر اس ملک کی طرف ٹیڑہی نگاہ کرنے والے کو ہرگز نہیں چھوڑیں گے ۔پورا ملک جیسے ایک لڑی میں پِرو گیا سب کے سب ایک ہو گئے۔

نہ کسی کو نام کی فکر رہی نہ پارٹی کیفکر تھی تو صرف اپنے وطن پاکستان کی ہر زباں بول اٹھی ہر سوچ جاگ گئی ۔دفاع وطن جو سرحدوں پر کر سکتے ہیں وہ سرحدوں پر کر رہے ہیں اور جو ملک کے اندر غدار دیکھ رہے تھےوہ بلا توقف اٹھے اور جہاں جس کا بس چلا وہاں پہنچا میڈیا ہو یا عوامی مقامات ہر جگہ صرف پاکستان زندہ باد تھا ۔اس سال یوم دفاع پاکستان سونیا گاندھی کے لئے عبرت ناک ہے وہ دیکھ لے جس نسل کو وہ اپنے تئیں بھارتی چینلز سے اسیر کر چکی تھی وہ نسل مشکل وقت آتے ہی سینہ تان کر بھارتی را کے ایجنٹ کے سامنے کھڑی ہوگئی اور پاکستان زندہ باد سے اس نسل نے پورے خطے میں وہ ہلچل مچا دی کہ بھارتی سازشی عناصر منہ کے بل جا گرے۔

پاکستان کا دفاع اس کا تحفظ بزرگوں سے ہوتا ہوا اب اس نسل کو تفویض کیا جا چکا ہے۔ اور وہ نسل وقت گزاری میں دیکھے ڈراموں فلموں میں اپنے اسلاف کو بھولی نہیں بلکہ بوقت ضرورت عقاب کی سی تیز نگاہ سے دشمن پر جھپٹنے کو تیار ہے۔ دفاع وطن 6 ستمبر اس بار پچھلا حساب بھی بھارت کو یاد دلائے گا اور ساتھ ساتھ اس بار ضرب عضب سے جو زخم اسے لگے وہ بھی سہلائے گا۔

Tanks

Tanks

پاکستان قوم نے بھارت کو حیران کر دیا جس قوم کو وہ بھارتی آئیٹم سونگز کا نشہ لگا کر انہیں فرائض منصبی بھلا چکے تھے وہ ایک وطن دشمن نعرے پر یوں یلغار کر کے پوری دنیا میں اپنے ملک کے ساتھ اپنی وفا کا جان کا نزرانہ پیش کریں گے یہ سونیا گاندھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی ۔ یہ ایسی ہی قوم ہے دشمن بزدلانہ وار کر کے لاہور داخل ہونے کی کوشش کرے تو یہ سرتاپا کفن اوڑھ کر نعرہ تکبیر کے ساتھ کلمہ شھادت بآواز بلند پڑھتے ہوئے بھارتی ٹینکوں کے نیچے بم باندھ کر لیٹتے ہیں اور خود شہادت پاتے ہیں۔

ملک کو خون دے کر سلامتی عطا کر جاتے ہیں۔اور اگر میدان جنگ نہ ہو اور کوئی وقار وطن پر حرف لائے تو اس کے بچے ایکدم بڑے بن جاتے ہیں اور پورے ملک میں یکجہتی کی ایسی پیاری فضا قائم کرتے ہیں کہ چشم فلک بھی حیرت زدہ رہ جاتا ہے۔ دفاع وطن صرف 6 ستمبر 1965 کو نہیں کرنا بلکہ جب جب دشمن کے ناپاک ارادے پیارے وطن کی حرمت کو روندنے کی کوشش کریں۔

زبان سے یا ہتھیار سے اُس وقت اس ملک کا بچہ بچہ دفاع وطن کا فریضہ ادا کرتے ہوئے دنیا کو حیران و پریشان کرے گا کہ اس ملک کا بچہ بچہ مجاہد ہے دفاع وطن کرنا جانتا ہے۔ اسی لئے تو ہمیشہ ہی رہے گا اے وطن تو پاکستان زندہ باد۔

6 September

6 September

تحریر : شاہ بانو میر