لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کی مدھر آواز زبیدہ خانم طویل علالت کے بعد خاموش ہو گئیں، انہیں لاہور میں میانی صاحب قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
ماضی کی معروف گلوکارہ زبیدہ خانم کی نماز جنازہ ویسٹ ووڈ کالونی میں ادا کی گئی جس میں ہدایت کار سید نور، عرفان کھوسٹ سمیت شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ فلمی دنیا سے وابستہ افراد نے ان کی موت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ 1950 کی دہائی میں پاکستانی فلم انڈسٹری کی صف اول کی گلوکارہ زبیدہ خانم کچھ عرصے سے علیل تھیں۔
انہوں نے فلم اور میوزک انڈسٹری کو بے شمار ایسے گانے دیئے جو آج بھی لوگوں کے کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ زبیدہ خانم نے گائیکی کا آغاز 1951 میں بابا چشتی کی فلم “بلو” سے کیا۔معروف گلوکارہ نے ماہی منڈا، مکھڑا، کرتار سنگھ، یکے والی، پتن، شہری بابو، ہیر، گڈی گڈا جیسی سپر ہٹ فلموں میں اپنے فن کا جادو جگایا۔
زبیدہ خانم میں اداکاری میں بھی اپنے جوہر دکھائے اور فلم “دلا بھٹی” اور “پاٹے خان” میں اداکاری کے فن کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے ایک سو سینتالیس فلموں میں دوسو چوالیس گانے گئے جن میں ایک سو چھیالیس اردو اور اٹھانوے پنجابی گانے شامل ہیں۔ زبیدہ خانم نے معروف کیمرہ مین ڈائیریکٹر ریاض بخاری سے رشتہ ازدواج میں بندھنے کے بعد فن گائیکی کو خیر بار کہہ دیا تھا۔