ہر زباں قلم

Pakistan

Pakistan

تحریر : شاہ بانو میر

ہے جُرم اگر وطن کی مٹی سے محبت
یہ جُرم سدا میرے حسابوں میں رہے گا

پاکستان کے اندر بڑہتے ہوئے سازشی عناصر کی ریشہ دوانیاں اکثر ہرذی شعور پاکستانی کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں کہ اس ملک کا دفاع چند ہاتھوں اور چند دماغوں سے ناممکن ہے اس ملک پر جتنے حریص زبان لٹکائے حیوانوں کی للچائی ہوئی نگاہیں ہیں۔ اُن سب کی خواہش ہے کہ کسی نہ کسی طرح اس ارض پاک کو ا سکے بے شمار وسائل اسکی ہریالی زرخیزی اور بیش قیمت خزانوں کی وجہ سے ہڑپ لیں۔ اتنے زہریلے سانپوں کا مقابلہ کرنا محض چند افراد سے ممکن نہیں۔

اس ملک کے ہر باشندے کو حق ادا کرنا ہوگا اور خود کو کھوج کر تلاش کر کے اپنی خاص خوبی کو ہتھیار بنا کر دشمنوں سے لڑنا ہوگا۔ مگر یہ سوچ سوچ ہی رہ جاتی تھی جب گرد پیش پر نظر پڑتی کہ سب اپنی ذات اس کے بعد اولاد اور خاندان پر صرف کر کے اپنا نام اپنا کام اپنا شعبہ کاروبار کو حد درجہ بڑہانا چاہتے ہیں ۔انفرادی ترقی کی کی حرص تو موجود ہے اس قوم میں مگر اجتماعی کارکردگی سے بین القوامی معیار کو پانے کی تمنا کسی کے دل میں نہیں۔

یہ سرد رویہ دل کو سرد کر دیتا کہ آخر کب پاکستان کے رہنے والے سوچیں گے کہ پاکستان کے باہر کی دنیا انہیں ذاتوں کے حوالے سے نہیں ۔ چودھراہٹوں کی پہچان سے نہیں ۔ وڈیروں کے نام سے نہیں ۔ جاگیرداروں کی شناخت سے نہیں صرف اور صرف پاکستانی ہونے کی حیثیت سے پہچانتی ہے ۔ اور انتہائی کمزور تاثر ہے پاکستان کا پہلے تو انڈیا کا بھاری بھرکم وجود اور اس کا رنگوں سے مزین مذہب اسکی فلمیں ۔ پاکستان وہ جان بھی لیتے ہیں تو حالیہ دہشت گردی کی تفصیل میڈیا کی دن رات کی محنت انہیں یاد دلا دیتی ہے ہاں یہ ملک ہے جو دہشت گردی اور دہشت گردوں کی جائے پناہ ہے۔

اس تاثر کو زائل کرنے کیلئے بطور قوم بطور گروہ ہمیں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم اچھے مثبت انداز سے بہترین پیغام دنیا کو دیں اور اپنے بہترین دماغ بہترین سوچ دنیا تک پہنچائیں مگر افسوس کہ ایسا کوئی محرک ہمیں ملتا نہیں جو ہمیں مشترکہ طور پے متحرک کرے۔
قلم کی جنگ موجودہ دور میں بہترین اور مشکل ترین جنگ تصور کی جاتی ہے کہ اس قلم سے سوچ بدلتی ہے دل بدلتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے نیا نظام نیا ادارہ نیے سماج اور نیے ملک معرض وجود میں آتے ہیں۔

Pen

Pen

نیا پاکستان 2011 سے پکار بن کر ملک میں گونج رہا تھا مگر حد نگاہ تک کہیں نیا پن دکھائی نہیں دیتا تھا ۔ اللہ نے زمین پر اہل پاکستان کی درد بھری پکار کو قبول کیا اور زمین کی صدا کو زمین میں ہی جنرل راحیل شریف کی صورت قبول کر کے پاکستان کو نیا انداز دے کر نیا پاکستان تشکیل دیا۔

جنرل راحیل کی رگوں میں دو نشان حیدر پانے والے عظیم شھداء کا خون دوڑ رہا ہے ان کے بھائی اور ان کے ماموں عظیم شھداء کا یہ بیٹا ملک میں بے جگری کی دلیری کی ایسی تاریخ رقم کر گیا کہ جس کی مثال آج تک نہیں ملتی ۔ پاکستان کے سب سے بڑے سب سے خوبصورت شہر کراچی کو عرصہ دراز سے یرغمال بنانے والے پرانی سوچ کے ساتھ ملک کے بیٹوں کو اس کے لخت جگر کو ملک میں رہتے ہوئے تعصب سے الگ کرتے رہے آج ان کا باب ختم ہوا ۔ کراچی دو سال سے نیا کراچی بن رہا ہے کئی گھمبیر مسائل ہیں مگر اب خوف نہیں ہے ہراس کی کیفیت نہیں ہے۔

رہی سہی کسر آج ایک بار پھر ایک لیڈر کی بھارتی ایماء پر غراتی ہوئی ڈکراتی آواز نے اس وقت خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار لی جب اس نے اسی ملک کا نمک کھا کر اسی ملک میں رہنے والوں سے اس کی سلامتی کے خلاف نعرے لگوائے۔

ماوؤں کے لعل ہیرے موتی سے قیمتی جانیں اس ملک پر اس جیسے دہشت گرد کی وجہ سے جان نچھاور کر کے اس دھرتی کو دشمنوں سے پاک کر رہے فوج کا سربراہ جو دن رات جوانوں کے لاشے دیکھ رہا ہے وہ رہنما کیسے برداشت کرے کہ لہو رنگ زمین سیاست کی اندھیری مٹی سے پھر تاریک ہو جائے۔

آج ایک سیاسی جماعت کے رہنما نے ہمیشہ کی طرح سات سمندر پار سے تقریر کی۔ بغاوت کا عنصر لئے ہوئے تقریر میں پہلے سامعین کے جزبات کو پاکستان مخالف سوچ سے گرمایا گیا اس کے بعد لوہا گرم دیکھ کر بلوہ کا حکم دے کر نشریاتی اداروں کے نام بھی بتا دیے اور پھر غنڈہ گردی کا بازار گرم کیا گیا۔

جلاؤ گھیراؤ قیمتی امالک اور اشیاء نذر آتش کی گئیں مگر فورا ہی پولیس اور رینجرزنے زبردست کامیاب آپریشن کیا ۔ ایسی شر انگیز تقریر کیلئے سہولت فراہم کرنے والے رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا۔ بپھرے ہوئے سیاسی رہنما کی شہ پر نشریاتی اداروں میں جبرا داخل ہونے والی خواتین اور کارکنوں کی توڑ پھوڑ کا سختی سے نوٹس لیا گیا ۔ ریاست کے اندر ریاست کو ناقابل قبول کہ کر راتوں رات ہی پورے تنظیمی ڈھانچے کو بے جان کرتے ہوئے تمام میڈیا سیل تمام سیاسی دفاتر کو سِیل کر کے اس رہنما کو ججنرل راحیل نے بے باکی سے بتا دیا ہے کہ پاکستان انشاءاللہ زندہ باد رہے گا البتہ یہاں ایسے کسی انسان کی اور اس کی سوچ کو ضرور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مار دیا جائے گا جو نمک حلال نہ ہو۔

پاکستان کا بچہ بچہ اس تقریر کی زبان سے انداز سے الفاظ سے کراہت محسوس کر رہا ہے۔ خود اس پارٹی کی نئی نسل اس رہنما سے بیزار ہے ۔ “” مرے کو سو درے”” والا کام اسی پارٹی کے مرکزی رہنما نے حساس اداروں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز جزبات کا اظہار کر کے خود ہی کر دکھایا۔

Rangers Operation

Rangers Operation

برسوں ساتھ دینے والے ساتھی آج منکر ہو گئے اور اسکے گھٹیا الفاظ کے جواب میں پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کر رہے ہیں یوں اسکو منہ توڑ جواب دے رہے ہیں، اسکی تقریر کے زہر میں بجھے ہوئے الفاظ پاکستانیوں کیلئے وہ انرجی ٹانک ثابت ہوئے جو اس ملک کے باسیوں کو چاہیے تھے اکٹھا ہونے کیلئے سو آج سب یکجا ہیں۔

آج پاکستان کا بچہ بچہ بول اٹھا
پاکستان زندہ باد

اور یوں لگا جیسے ہر زباں وہ قلم بن گئی ہو جس کی کاٹ تلوار سے زیادہ تیز ہے اور وہ مہارت سے دفاع وطن کرسکتی ہے ۔ اسی جزبے اسی اتحاد اسی یکجہتی کی ضرورت تھی کہ دشمن خواہ ملک کے اندر ہو یا ملک سے دور اسکو ہماری آواز اتنی گونجدار سنائی دے کہ وہ ایک بار تو لرز اٹھے کہ کس قوم کو للکار بیٹھا۔

آج قوم نے اس کے نشریاتی اداروں نے جس تڑپ کے ساتھ لائیو کوریج دی ہے اس کا کوئی جواب نہیں ہے ۔ یہی منہ توڑ جواب چاہیے تھا ان کو جو اس ملک میں رہ کر بھارتی دشمنی کر رہے تھے ۔ شاباش پاکستانی ٹی وی چینلز اینکرز سٹاف ممبرز سلام ہے آپکی محنت کو ۫۔ افواج پاکستان رینجرز پاکستان پولیس زندہ باد ملک کے وزیر اعظم نے ہر مشکل وقت میں افواج پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا پسند کیا ہے آج بھی وزیر اعظم کا پیغام اسی وقت عوام کیلئے نشر کیا گیا کہ ایسے الفاظ سے ہر ہاکستانی رنجیدہ ہے اور ایسے الفاظ کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ سول آرمی ہمیشہ ایک پیج پر دکھائی دیے جب جب عیار دشمن کسی مشکل سے وطن کو دو چار کر دیتا ہے۔

آج اس نفرت انگیز تقریر نے جیسے ملک کو ٹوٹتے ہوئے پھر سے جوڑ دیا اور ایک ہی نعرہ ایک ہی جواب پورے ملک کی زباں پر تھا کہ “” پاکستان زندہ باد “”یہی دندان شکن جواب مشکل وقت میں زندہ دلیر قومیں دیا کرتی ہیں جوآج پاکستان کا بچہ بچہ دے رہا ہے ۔ نجانے کیوں آج لگا کہ خواب پورا وا آج ہر ایک کی زباں سے حب الوطنی کا گیت سنا تو لگا کہ ہر پاکستانی کی زباں قلم بن گئی۔ اور اسی قلم اور اس سے جھاد کی آج ضرورت ہے جس میں کالمیابی یقینی ہے۔

آج پاکستانی پُکار پُکار کر دشمنوں سے کہ رہا ہے کہ
ہم تومٹ جائیں گے اےارض وطن لیکن تجھ کو
زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک
پاکستان زندہ باد

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر