5جنوری برصغیر کی تاریخ کا ایک دن

Zulfiqar Ali Bhutto

Zulfiqar Ali Bhutto

انسانی تاریخ کا سینہ افراد کے قتل عام سے لہو لہو ہے لیکن انسانی تاریخ میں غیرمعمولی حالات اور کیفیات جنہیں انقلابات کانام دیا جاتا ہے اچانک اس تاریخ کے افق پر نمودار ہونے والی غیر معمولی اہمیت کی حامل شخصیات کے مرہون منت ہوتے ہیں بھٹو ایک ایسی کیفیت کانام ہے جو پاکستانی سماج پر برسوں سے نفسیات کی شکل میں حاوی ہے ایک ایسا فرد جو پاکستان کے غریب اور کچلے ہوئے عوام کی امنگوں کا ترجمان اور مسلم امہ کے اتحاد کا تشخص تھا کی بے وقت موت نے دنیا کی تاریخ بدل ڈالی آج ہم اس شخص کی سالگرہ کا اہتمام بڑے تز ک واحتشام سے کررہے ہیں مگر 5 جنوری کا دن ہم سے کوئی اورتقاضا کرتا ہے کہ ہم ذوالفقارعلی بھٹو کی انفرادی کاوشوں کے بجائے ان کارہائے نمایاں کاذکر چھیڑیں جو انہوں نے مسلم اُمہ خصوصاًوطن عزیز کی خاطر اپنی جان کا خراج دیکر انجام دیئے ذوالفقارعلی بھٹو کو ایٹمی پاکستان کا حقیقی بانی ماننا تاریخ کے اوراق میں قرین انصاف ہے انہوں نے وطن عزیز کو ایٹمی طاقت بنانے کاارادہ ایسے پرآشوب حالات میں کیا جب ہمارا ایک بازوعلیحدہ ہوچکا تھا ملک سیاسی حوالے سے انتشاراوراقتصادی حوالے سے زوال کا شکارتھا مشرقی پاکستان کی علیحدگی بھارت کا کیادھراتھا اس بناء پر بھارت کے ساتھ کشیدگی عروج پر تھی بھارتی فوجیں مغربی پاکستان کے پانچ ہزارمربع میل پر قابض تھیں نوے ہزارعسکری جو ان بھارت کی قید میں تھے اوردشمن ان پر جنگی جرائم کی وجہ سے مقدمہ چلانے اورجنگی تاوان کا مطالبہ کررہاتھا شکست کیوجہ سے افواج پاکستان کا مورال گرچکا تھا جو ان پریشانی کی حالت میں تھے۔ پاکستانی قوم کے حوصلے پست ہوچکے تھے اورمایوسی کے بادل چھائے ہوئے تھے انہی حالات میں بھٹو نے پاکستان اوراسلامی دنیا کو ایٹم بم بنا کر ایک مضبوط چٹان پر کھڑا کرنے میں ہراول کاکرداراداکیا۔

امریکہ کی خارجہ پالیسی روزاول سے اس نقطہ پر مرکوز رہی ہے کہ مسلم دنیا کا کوئی ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہ ہو یورپی اورامریکی تھنک ٹینک کیلئے روس اتنی اہمیت کاحامل نہ تھا جتنی اہمیت اور خطرہ انہیں امت مسلمہ سے نظر آرہاتھا اسی بناء پر اسلام دشمن قوتوں نے وہ تمام حربے استعمال کیے جن سے مسلم ممالک کی ترقی معکوس ہوسکتی تھی اورآج بھی مسلم دشمن قوتوں کے اتحاد کی زد میں مسلم ممالک ہیں خصوصاً ایٹمی پاکستان نہ صرف ان کے عتاب کانشانہ ہے بلکہ ان کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے بھٹو اس پالیسی سے خوب واقف تھے وہ مسلم امہ کو ترقی کی راہ پر چلانے کا شدید احساس رکھتے تھے برسراقتدارآنے کے بعد وہ مسلم دنیا کیلئے بین الاقوامی سطح پر چلانے کا شدید احساس رکھتے تھے برسراقتدارآنے کے بعد وہ مسلم دنیا کیلئے بین الاقوامی سطح پر عظیم کارنامہ سرانجام دینے کی طرف متوجہ ہوئے ان کے سامنے تین عظیم مقاصد تھے۔

اسلامی بنک
اسلامی فوج
اسلامی بم

Pakistan Flag

Pakistan Flag

اسلامی بنک سے دنیا کے غریب اسلامی ممالک کے اقتصادی حالات کو بہتر بنانا ان کا خواب تھا تمام عربوں کا سرمایہ جو یورپی ممالک میں تھا اس کو اسلامی بنک میں جمع کرنا ان کا بنیادی مقصد تھا جس کی دوبڑی برانچیں جدہ سعودی عرب اور اسلام آباد پاکستان میں قائم ہونا تھیں اگر بھٹو کا اسلامی فوج یعنی اسلامی ممالک کا مشترکہ دفاع سے متعلق خواب پورا ہو جاتا تو آج افغانستان، عراق، فلسطین، کشمیر، چیچنیا اسلام دشمنوں کی یلغار کا نشانہ نہ بنتے اسلامی بم سے بڑا ہتھیار ذوالفقار علی بھٹو نے اوپیک کی صورت میں دیا جو عرب ممالک نے ہتھیار کے طور پر عرب اسرائیل جنگ میں استعمال کیا۔

اپنے ان تینوں مقاصد کیلئے ذوالفقارعلی بھٹو نے پاکستان میں اسلامی سربراہی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ایک اسلام دشمن قوت نے اس کانفرنس کے انعقاد سے بازرکھنے کیلئے بھٹو پر بھرپوردبائو ڈالامگر بھٹو نے مخالفت کے باوجود دوسری اسلامی سربراہی کانفرس کا اجلاس لاہور میں منعقد کرنے کا اعلان کردیااس کانفرس میں 38مسلم ممالک کے سربراہوں نے شرکت کی امریکہ کی سرتوڑ کوشش تھی کہ کسی طرح یہ کانفرنس ناکام ہوجائے یہ کانفرنس 18 فروری 1974ء سے 22فروری 1974ء تک جاری رہی اس کانفرنس کا مرکزی نقطہ بھی معاشیات اوردفاع تھا اس کانفرنس میں بھٹونے تمام ممالک کے سربراہوں سے پرزوراپیل اوراستدعا کی کہ ہمیں متحد ہوکر ایک اسلامی بلاک بنا کر تمام اسلام دشمن قوتوں کا مقابلہ کرنا ہے اگر ہم ایک نہ ہوئے تو ایک دن ایک واضح قوت ہونے کے باوجود غیروں کی غلامی کا طوق ہمارے گلے میں ہوگا 22 فروری کو مسلم سربراہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اسلامی بنک کو کامیاب بنانے کیلئے وہ کھربوں ڈالرز کے زرمبادلہ پر کوئی سود نہ لیں گے اورتمام پیسہ یورپین ممالک سے اسلامی بنک میں جمع کرایا جائے گا اور یہ رقم غریب اسلامی ممالک کی معیشت کو بہتر بنانے پر خرچ ہوگی۔

سعودی عرب کے فرمانرواشاہ فیصل شہید نے اپنے ریمارکس میں کہا ”اسلام اورمسلمانوں کیلئے وزیر اعظم بھٹو کی خدمات قابل داد ہیں”لیبیا کے کرنل قذافی نے کہا کہ بھٹو بہادر اورخوددارہے جو کسی استعماری طاقت کے آگے جھکنا نہیں جانتا بھٹو عالم اسلام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے چاہتے تھے اس مقصد کیلئے ان کے ذہن میں ایک پروگرام تھا وہ اپنے پروگرام کے خدوخال بڑی تیزی سے مسلم ممالک کے سربراہان کے سامنے پیش کررہے تھے عالم اسلام کا دشمن بھٹو کے خدوخال کو پڑھ رہاتھا اوراس نے مسلم امہ کے اس لیڈر کو اسلامی دنیا کی لیڈرشپ کے افق سے غائب کرنے کا پروگرام مرتب کر لیا اور بالآخر اپنے اس پروگرام کو ایک آمر کے ہاتھوں مکمل کرایا۔

جنرل حمید گل نے ایک قومی روزنامے کو ایک انٹرویو میں کہا، بھٹو کو نیوکلیر پروگرام اور اسلامی ممالک کی قیادت کی وجہ سے ہٹایا گیا معروف قلمکار مجیب الرحمن شامی کے بقول، بھٹو صاحب کا یہ کارنامہ آسمان سے تارے توڑ لانے کے مترادف تھا الغرض ذوالفقار علی بھٹو کی موت اس ڈاکٹرائن کی موت ہے جس پر وہ مسلم امہ کے اتحاد، اسلامی بنک، اسلامی فوج اور اسلامی بم پر کام کررہے تھے مسلم دشمن قوتوں نے حقیقت میں ایک شخصیت کو نہیں ایک ڈاکٹرائن کا قتل کیا 5 جنوری کا دن مسلم امہ کی لیڈر شپ کیلئے بھٹو کی جدوجہد کو ازسر نو منظم اور ایک فیصلہ کن جنگ کے نقطہ آغاز کے طور پر منانے کا دن ہے۔

M.R.Malik

M.R.Malik

تحریر: ایم آرملک