بدین (عمران عباس) سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی ضمانت منظور ہونے کے بعد ھائی کورٹ کی جانب سے گرفتار نا کرنے کے واضع احکامات کے باوجود کراچی پولیس کی جانب سے ھائی کورٹ کا گھیرائو کرنے اور روڈ کو بلاک کرنے کے خلاف ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے سینکڑوں حامیوں نے بدین کراچی روڈ پر مورجھر اسٹاپ پر احتجاجی مظاہرہ کر کے دھرنا دیا اور روڈ بلاک کردیا۔
جس کے بعد بدین پولیس اور کڑیو گھنور کی پولیس کی زیادہ نفری ڈی ایس پی شوکت شاھانی ، ایس ایچ او ولی محمد چانگ کی قیادت میں مورجھر پہنچ گئی اور دھرنا لگانے لگانے والے حامیوں اور پولیس میں کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی جس کے بعد لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کرکے دھرنے کے شرکاء پر پولیس برس پڑی جس کے بعد ذوالفقار مرزا کے 16 سے زائد حامیوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا جن کو ماڈل تھانے بدین پر لایا گیا۔
جس میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، آدم ابڑو، صدام چانڈیو، دنو کولہی، نور محمد، احمد، عبدالکریم ، علی محمد، سومار، علی احمد چانڈیو سمیت 16 افراد اور 50 سے زائد نامعلوم لوگوں کے خلاف دھشت گردی ایکٹ کے تحت 384-324-378 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ڈی ایس پی شوکت شاھانی نے بتایا کہ احتجاج کرنے والوں نے پولیس پرپتھرائو اور فائرنگ شروع کردی اور ایس ایچ او ولی محمد چانگ کو زخمی کردیا جبکہ پولیس موبائل پر جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کرکے موبائل کوبھی نقصان پہنچایا ہے جبکہ ایس ایس پی بدین نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دھرنے کے احکامات ڈاکٹر ذوالفقار مرزا خود دے رہا ہے اس ہم نے ایف آئی آر میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو نامزد کیا ہے۔