کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی اپوزیشن لیڈر سید فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ گذشتہ دور حکومت میں رشوت لے کر سیاسی بنیادیوں پر سرکاری نوکریوں میں لوٹ کھسوٹ کی گئی۔
سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے پولیس میں جرائم پیشہ افراد کو بھرتی کیا، حکومت اپنے طرز عمل اور فعل سے شہری اور دیہی فرق کا خاتمہ کرے اور اگر اس کی نشاندہی کی جاتی ہے تو اسے تعصب کا نام دیا جاتا ہے، تحفظ پاکستان بل (پی پی او) پر شدید تحفظات ہیں اور ہم اسے کالا قانون تصور کرتے ہیں۔
اس پر عدالتوں میں بھی جائیں گے اور سڑکوں پر بھی احتجاج کریں گے، وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے،اس موقع پر سید سردار احمد ، خواجہ اظہار الحسن اور دیگر ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے،فیصل سبزواری نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں میں فرق کو نمایاں کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کراچی کے42 میں سے39 ایم پی اے ایم کیو ایم سے جبکہ3دیگر جماعت کے ہیں لیکن ہمارے کسی ایک بھی ایم پی اے کی کسی اسکیم کو4ماہ گزر جانے کے باوجود منظوری نہیں دی گئی جبکہ حکومتی متعدد ارکان اسمبلی کی اسکیموں پر کام شروع ہو گیا ہے۔
فیصل سبزواری نے ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کے رویہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ایوان کو اسکول اور خود کو اس کی پرنسپل سمجھ رہی ہیں اور وہ ارکان اسمبلی کے ساتھ اسکول کے بچوں کی طرح پیش آتی ہیں، انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے زیادہ پروقار اپوزیشن اس ایوان میں نہیں آئی،ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ کس طرح اپوزیشن جماعتوں کے ارکان ڈیسکوں پر چڑھ کر اور مائیک کو توڑ کر بات کرتے تھے۔