کیپ ٹاؤن (جیوڈیسک) جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے وعدہ کیا ہے کہ وہ عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اپنی ذاتی رہائش گاہ پر خرچ کی گئی سرکاری خزانے کی رقم واپس کریں گے۔ جیکب زوما کا کہنا تھا کہ ’میں فیصلے کا احترام کرتا ہوں اور اس پر عمل کروں گا۔‘
جمعرات کو جنوبی افریقہ کی عدالت کہا تھا کہ وہ سرکاری خزانے کی رقم لوٹانے سے انکار کر کے آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ یہ مقدمہ حزبِ مخالف نے قائم کیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ جیک زوما نے انھوں نے اپنے گھر میں سوئمنگ پول اور ایک تماشا گاہ بنوانے کے لیے ناجائز دولت کا استعمال کیا۔
جیکب زوما نے کسی بھی غلط اقدام سے انکار کیا ہے۔ جنوبی افریقہ میں انسدادِ بدعنوانی کی ایک ادارے نے سنہ 2014 میں فیصلہ سنایا تھا کہ صدر زوما اپنے آبائی گھر کی تزئین پر 2 کروڑ 30 لاکھ ڈالر خرچ کیے ہیں اور حکم دیا تھا کہ وہ یہ رقم واپس کریں۔ جمعرات کے فیصلہ میں آئینی عدالت نے کہا کہ یہ ادارہ رحمت کا فرشتہ ہے جو بدعنوانی کے شیطان سے لڑ رہا ہے۔
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ جیکب زوما کی جانب سے رقم کا واپس نہ دینا آئین سے متصادم ہے۔ جوہانسبرگ میں بی بی سی کے نامہ نگار پوما فہلانی کا کہنا ہے کہ ’فیصلے کےبعد جنوبی افریقہ کے عوام ٹیلی وژن سکرینوں سے لگے بیٹھے تھے کہ کسی بھی وقت صدر کا قوم سے خطاب ہوگا۔ ایسی افواہیں بھی تھیں کہ صدر مستعفی ہو جائیں گے۔ لیکن اس معاملے کے منظرِ عام پر آنے کے چھ سال بعد انھوں نے لوگوں سے معافی مانگی۔ کئی لوگوں نے مایوسی کا اظہار کیا۔ کئی سمجھتے تھے کے وہ اس کے خلاف مزاحمت کریں گے۔‘
’اپنے خطاب میں انھوں نے نہ صرف الزامات سے انکار کیا بلکہ یہ بھی کہا کہ وہ کوشش کریں گے آئندہ ایسا نہ ہو۔ ایک ایسا شخص جس نے کئی لوگوں کو ناراض کیا اب خود ایک مظلوم بن کر پیش ہو رہا تھا۔ انھوں نے کہا کہ وہ بہتر جانتے ہیں اور قوم کو انھیں معاف کر کے آگے بڑھنا چاہیے۔ ایسی بہادری کا ماہرے کرنے کے لیے بہت اعتماد چاہیے ہوتا ہے۔ ‘
صدر زوما کا خطاب مںی مزید کہنا تھا کہ انھوں نے جان بوجھ کر آئین کی خلاف ورزی نہیں کی اور اس سکینڈل کی وجہ سے ملک میں پھیلنے وبالے بے چینی اور پریشانی کی وجہ سے معافی کے طلب گار ہیں۔