پاکستان کے کے دو مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے اور پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ میاں نواز شریف اور انکے حواری اب اس بات پر واویلا کررہے ہیں کہ انہوں نے غلام اسحاق خان کے دور میں جو پیسوں کی بندر بانٹ ہوئی تھی اس میں حصہ نہیں لیا تھا مگر حقائق اور شواہد کو دیکھتے ہوئے پتا چل جاتا ہے کہ کون جھوٹ بول رہا ہے اور اپنے اپنے مفادات کی خاطرقومی دولت کو لوٹنے میں کتنا ڈاکہ ڈالا اور بلاشبہ اصغر خان کیس پاکستان کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے بے شک اس کیس سے جرنیلوں کے بچوں اور عزیزواقارب کے نام نکال دئیے گئے ہیں مگر یونس حبیب نے خود کہا ہے کہ اس نے نواز شریف کو براہ راست پیسے دئیے تھے۔
اسد درانی نے بھی حلف دیا ہے کہ نواز شریف کو پیسے دئیے گئے تھے۔ یونس حبیب نوابشاہ میں بینک منیجر تھا جسے آصف علی زرداری نے ترقیاں دے کر حبیب بینک سندھ کا صدر بنایا اور نواز شریف نے یونس حبیب کے مہران بینک کی منظوری دی تھی۔ اگر وہ سچے ہیں تو قوم کو بتائیں کہ مہران بینک کی منظوری کیوں دی تھی۔ جن قوتوں نے آئی جے آئی بنائی اور کھیل کھیلے سب کو پتہ ہے وہ کس کے ساتھ تھیں۔ نواز شریف انہی قوتوں کی وجہ سے دو بار وزیراعظم بنے۔ بینظیر بھٹو نے جنرل اسلم بیگ کو تمغہ جمہوریت دے کر اور اور غلام اسحق خان کو بڑا کہہ کر اقتدار حاصل کئے۔ صدر آصف زرداری مرکز اور شہباز شریف پنجاب میں انہی قوتوں کی وجہ سے اقتدار میں ہیں۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) ایجنسیوں کو آنکھیں دکھارہی ہیں اور ان کی مدد بھی چاہتی ہیں جبکہ آج انتخابی عمل شروع ہوچکا ہے اسی لئے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے ایک دوسرے پر بڑھ چڑھ کر حملے شروع کردئیے ہیں چیف الیکشن کمشنر اور عدلیہ کو چاہئے کہ وہ محتاط رہیں۔ آئندہ انتخابات پاکستان کو طاقتور بھی بناسکتے اور کمزور بھی کرسکتے ہیں۔
پاکستان ووٹوں سے بنا تھا اور 1971ء میں ووٹوں سے ہی ٹوٹا تھا یہ بات اہم نہیں ہے کہ کس کو وزیراعظم بننا چاہئے۔ ملک میں صاف شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد اہم ہے 1970ء میں جن سیاستدانوں کے پاس جو جائیدادیں تھیں وہ رکھ کر باقی ضبط کی جائیں اور قوم کو دے دی جائیں۔ یہاں پر دولت کمانے کیلئے سیاست کی جاتی ہے اور رئیسوں نے اپنے تحفظ کیلئے ملازم بھرتی کررکھے ہیں۔ سیاسی عمل کو صاف شفاف کرنے کیلئے سب کو اپنا دامن صاف کرنا ہوگا جرنیلوں کے پاس بھی 70′ 70 مربعے زمینیں ہیں۔ انہیں بھی تنخواہوں کے مطابق اثاثے دے کر باقی جائیدادیں ضبط کی جائیں جنرل حمید گل ملتان میں بیٹھ کر سیاسی ٹکٹ بانٹا کرتے تھے۔
اسلم بیگ کا دامن بھی صاف نہیں ہے اندرونی زرائع کے مطابق آرمی چیف اور چیف جسٹس کے درمیان سرد جنگ یا کوئی جھگڑا نہیں ہے اور عدلیہ آئین کے مطابق کام کررہی ہے جبکہ جنرل کیانی بھی عدالتی احکامات کی فرمانبرداری کرتے رہیں گے اگر فخرالدین جی ابراہیم صاف شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کروادیں تو کراچی میں بھی تبدیل آجائے گی کراچی میں چھینا جھپٹی وسائل پر قبضے کیلئے ہے بیگناہ لوگوں کو مارا جارہا ہے کراچی میں دینی مدرسہ کے معصوم طلبا کا قتل عام بد ترین دہشت گردی ہے۔ حکمران جان بوجھ کر حقائق سے نظریں چرا رہے ہیں،ساری دنیا جانتی ہے اس قتل و غارت کے پیچھے کن لوگوں کا ہاتھ کار فرما ہے اور موجودہ حکمران انتخابات کو ایک سال کے لیے ملتوی کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کررہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ انہیں ملک و قوم پر مسلط رہنے کا موقع مل جائے۔
AQ Khan
جبکہ تحریک تحفظ پاکستان کے سربراہ اور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بھی بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ آئندہ انتخابات کو دھاندلی سے بچانے اور زرداری ٹولے کو اقتدار سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ محب وطن جماعتیں گرینڈ الائنس بنا کر جلد از جلد ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں اور امریکہ نواز کرپٹ حکمرانوں کو ملکی تقدیر سے کھیلنے کا مزید موقع نہ دیں اگر محب وطن جماعتوں نے گرینڈ الائنس کی تشکیل کے لیے جلد کوئی فیصلہ نہ کیا تو حکمرانوں کو اپنے مکروہ ایجنڈے کی تکمیل کا موقع مل جائے گا اور امریکہ خطہ میں امن کے لیے مداخلت ختم کرے اور نیٹو افواج افغانستان سے نکل جائیں ۔ امریکہ ڈرون حملے بند کرے ، مسلسل بے گناہ انسانوں کا قتل ہورہاہے ، ہزاروں عورتیں ، بچے اور بچیاں شہید کر دی گئی ہیں عالمی برادری اس دہشتگردی پر اپنے جرائم کا احساس کرے اور اس کے لئے عالمی ادارے اپنا مثبت کردار ادا کریں ۔