اسلام آباد (جیوڈیسک) وزارت خزانہ نے عالمی مالیاتی فنڈ سے نیا قرض نہ ملنے کی صورت میں متبادل پلان پر کام شروع کر دیا۔ عالمی مارکیٹ میں ڈالر بانڈز جاری کئے جائیں گے جبکہ دوست ممالک سے مدد کیلئے وفد بھیجے جائیں گے۔ اسلام آباد وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ٹیکنیکل سطح کے مذاکرات کا عمل جاری ہے۔
ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف وفد کو آئندہ مالی سال کے ٹیکس اہداف کے حصول اور اصلاحات کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2475 ارب روپے محصولات کا ہدف حاصل کرنا مشکل ہو گا اور ایف بی آر کو مزید اقدامات کرنا ہونگے۔ دوسری طرف وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ 28 جون سے شروع ہونے والے پالیسی سطح کے مزکرات کی تیاری کر لی ہے اور وزیر خزانہ نے اپنی ٹیم پر واضح کر دیا ہے کہ نئے قرض کیلئے سخت شرائط قبول نہیں کی جائیں گی۔
نیا پروگرام نہ ملنے کی صورت میں متبادل راستہ اختیار کیا جائے گا۔ متبادل پلان میں عالمی مارکیٹ میں ڈالر بانڈز کا اجرا بھی شامل ہے جبکہ کولیشن سپورٹ فنڈ کے بقایا جات کے حصول کیلئے امریکا وفد بھی بھیجا جائے گا اور دوست ممالک سے مدد بھی حاصل کی جائے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ 28 جون کے مذاکرات میں ہی معلوم ہو گا کہ نئے پروگرام سے قبل آئی ایم ایف کس قسم کے اقدامات پاکستان سے چاہتا ہے اسکے بعد ہی حکومت کی پوزیشن واضح ہو گی کہ آیا نیا قرض لیا جائے یا نہ لیا جائے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں آئی ایم ایف کے کہنے پر من وعن اضافہ نہیں کر سکتے۔