کوئٹہ : (جیو ڈیسک) چیف جسٹس نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ آئین سے ماورا اقدام قابل قبول نہیں ہو گا اب صرف آئین اور قانون کی حکمرانی ہو گی عوام اور عدلیہ کے خلاف کچھ ہوا تو تین نومبر جیسی مزاحمت ہو گی۔ قانون کی حکمرانی کے لیئے بارہ مئی اور نو اپریل کو قربانی دی گئی۔ بلوچستان کے حالات لمحہ فکریہ ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کوئٹہ میں بلوچستان بار کونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال پریشان کن ہے ، بلوچستان میں عوام کے حقوق کی نفی کی جا رہی ہے یہاں آئین کا اطلاق دوسرے صوبوں کی طرح ہونا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات صحیح کرنے میں کسی کو بھی دلچسپی نہیں ہے سارے معاملات عدالتوں کے ذمے ڈال دیئے گئے ہیں۔ بلوچستان میں آج کوئی بھی محفوظ نہیں ہے بددلی پھیلی ہوئی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت کہاں آئین کی پاسداری ہو رہی ہے کہاں عوام کے حقوق کا تحفظ کیا ہو رہا ہے۔ ملک میں قتل اور اغوا کے واقعات بڑھ رہے ہیں جو کام انتظامیہ کے کرنے کے ہیں وہ عدالتیں کر رہی ہیں۔ ہر جگہ عدالتیں ان معاملات کا جائزہ نہیں لے سکتیں۔