آج تو بے سبب اداس ہے جی
Posted on May 28, 2012 By Adeel Webmaster ناصر کاظمی
alone sad man
آج تو بے سبب اداس ہے جی
عشق ہوتا تو کوئی بات بھی تھی
جلتا پھرتا ہوں میں دوپہروں میں
جانے کیا چیز کھو گئی میری
وہیں پھرتا ہوں میں بھی خاک بسر
اس بھرے شہر میں ہے ایک گلی
چھپتا پھرتا ہے عشق دنیا سے
پھیلتی جا رہی ہے رسوائی
ہم نشیں کیا کہوں کہ وہ کیا ہے
چھوڑ یہ بات نیند اڑنے لگی
آج تو وہ بھی کچھ خاموش سا تھا
میں نے بھی اس سے کوئی بات نہ کی
ایک دم اس کے ہونٹ چوم لیے
یہ مجھے بیٹھے بیٹھے کیا سوجھی
ایک دم اس کا ہاتھ چھوڑ دیا
جانے کیا بات درمیاں آئی
تو جو اتنا اداس ہے ناصر
تجھے کیا ہو گیا بتا تو سہی
ناصر کاظمی