آج مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کا 136 واں یوم پیدائش روایتی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔ قوم نے مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کا فلسفہ خودی بھلا دیا، ایک سو چھتیس ویں یوم پیدائش پر فراموش کیا گیا سبق یاد کرنے کی ضرورت ہے۔ اقبال کے پیغام اور فکرکا مرکزی نقطہ ان کا تصور خودی ہے۔ یہ وہی تصور خودی ہے کہ جس نے اقبال کی شخصیت کو بقا و دوام عطا کیا اوراسی میں خود پاکستان کی بقا اور ملت اسلامیہ کا عروج مضمر ہے۔
تصور خودی کو علامہ محمد اقبال کی فلسفہ حیات میں مرکزی حیثیت حاصل ہے اور اگر اسے سمجھ لیا جائے تو اقبال کی شاعری کو سمجھنا بھی آسان ہوجاتا ہے،مگر اسکی گہرائیوں کو جانچنا آسان نہیں۔ اقبال نے پیغام دیا کہ اپنی انا کو شکست سے محفوظ رکھنے،جدوجہد کو زندگی کا ضامن سمجھنے،مسائل کے خلاف لڑنے اور دوسروں کا سہار لینے کی بجائے اپنی دنیا آپ پیدا کرنے کا تاہم اگر موجودہ ملکی حالات کا جائزہ لیا جائے تو آج قومی سلامتی کے معاملات ہوں، سیاسی الجھنیں یا اقتصادی مسائل ہم ہر بات کے لئے کبھی بین الاقوامی قوتوں ،تو کبھی برادر ملکوں کے محتاج ہیں۔ یہ فلسفہ خودی سے دوری ہی ہے کہ آج مادہ پرستی عام ہیاور معاشرے میں ایک خلا پیدا ہوگیا ہے۔خودی کو پالینے اور ارتقائے خودی کا سب سے بڑا محرک عشق ہے۔