پاکستان(جیوڈیسک)آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے سیاسی عمل کی حمایت کرتے ہیں۔
آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے روس کے دورے پر روانگی سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج بلوچستان میں سیاسی عمل کی حمایت کرتی ہے۔ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب سپریم کورٹ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما اختر مینگل کی جانب سے چھ نکات جمع کرائے جانے پر بلوچستان کا مسئلہ ابھر کر سامنے آیا ہے۔
بلوچ رہنما اختر مینگل اور طلال اکبر بگٹی اسلام آباد اور لاہور میں سیاسی جماعتوں کے سربراہوں سے ملاقات کر چکے ہیں۔ چار روزہ دورے میں وہ روس کی دفاعی قیادت کے ساتھ سیاسی قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے اور روس کی حساس دفاعی تنصیبات کا بھی معائنہ کریں گے۔ جنرل اشفاق کیانی کو روس کے اس تاریخی دورہ کی دعوت ان کے روسی ہم منصب جنرل نکولائی میکروف نے دی ہے۔ پاک فوج کے سربراہ چار روزہ دورے میں روسی فوجی قیادت سے قریبی رابطوں کے ساتھ وہاں کی سیاسی قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق سیاسی اور فوجی قیادت سے ان کی ملاقاتیں اس دورے کی اہمیت کو واضح کرتی ہیں۔ پاک روس آرمی چیفس کے مذاکرات میں دو طرفہ دفاعی تعاون کو وسیع کرنے پر بات چیت ہوگی۔ جنرل اشفاق کیانی کو روسی مسلح افواج اور دفاع کی حساس تنصیبات کے دورے بھی کرائے جائیں گے۔
کسی پاکستانی آرمی چیف کے اس پہلے دورہ روس کو دونوں ممالک کے دفاع تعاون میں بریک تھرو بھی تصور کیا جا رہا ہے اور یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ یہ پاک روس تعلقات کے نئے دور کا باعث بن سکتا ہے۔ جنرل اشفاق کیانی کے دورہ میں دو طرفہ تعاون کے ساتھ علاقائی تناظر اور نئی عالمی جہتوں میں بھی تعاون فروغ پائے گا۔ دونوں ملک دفاع شعبے کے ساتھ مواصلات کے شعبے میں تعاون بڑھانے جارہے ہیں اور یہ دونوں ، عالمی دہشت گردی کیخلاف بھی ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔