جمہوری آزادی کی جدوجہد کرنے والی میانمار کی عالمی شہرت یافتہ رہنما آنگ سوچی آنے والے انتخابات کیلئے انتخابی مہم شروع کر دی۔ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے پارلیمنٹ کی اڑتالیس نشستوں پر اپنے نمائندے نامزد کر دیئے ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران آنگ سوچی کا ہر جگہ والہانہ استقبال کیا گیا ،تجزیئے کاروں کا خیال ہے کہ آنگ سوچی کی کامیابی سے میانمار میں یورپ کی جانب سے عائد پابندیوں کے خاتمے کے واضح امکانات ہیں۔
دوسری جانب آنگ سوچی کے چاہنے والوں کا کہنا ہے کہ آنگ سوچی ہماری جمہوری سوچ کی علمبردار ہیں اور ہم ہر صورت فوجی آمرانہ تسلط سے نجات چاہتے ہیں جو آنگ سوچی کی جماعت کو کامیاب کر کے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔
ووٹرز کا کہنا ہے کہ ہم غربت میں گذارا کر سکتے ہیں مگر جمہوریت کی آزادی کو کسی قیمت پر نہیں کھونا چاہتے،ہم چاہتے ہیں کہ آنگ سوچی پارلیمینٹ میں آئے اور ہمارے مسائل حل کرے۔