افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اب طالبان سے نہیں پاکستان سے مذاکرات کرے گی ۔ یہ بات انہوں نے دارالحکومت کابل میں مذہبی رہنماں کے ایک اجلاس سے خطاب میں کہی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ سابق صدر برہان الدین ربانی کے قتل سے انہیں یقین ہوگیا ہے کہ اب اہم یہ ہے کہ پاکستان سے بات کی جائے امن مذاکرات میں دوسری طرف پاکستان ہی ہے۔ صدر کرزئی نے کہا کہ طالبان کے رہنما ملا عمر کہیں سے مل ہی نہیں رہے ہے۔طالبان شوری نہیں مل رہی ہے۔ کہاں ہے وہ ۔ایک شخض اپنے آپ کو طالبان شوری کا رکن ظاہر کرتے ہوئے آتا ہے، کہتا ہے کہ وہ ان کی طرف سے ایک پیغام لے کر آیا ہے۔ لیکن پھر وہ نہ اس کی تردید کرتے ہیں اور نہ ہی تصدیق۔لہذا اب سوائے پاکستان کے کسی اور سے بات نہیں کر سکتے۔اس سے پہلے صدر کرزئی نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا تھا کہ برہان الدین ربانی کے قتل کی ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا تعلق کوئٹہ کے کچھ افراد سے ہے۔