اسلام آباد : (جیو ڈیسک)چیف جسٹس کے بیٹے ارسلان چوہدری کے مبینہ کرپشن کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کرد ی گئی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ اگر بیٹا مجرم ثابت ہوا تو رعایت نہیں برتی جائے گی۔میڈیا پر آنے والی خبروں کے بعد چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا۔ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ بیٹا مجرم ثابت ہوا تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ شواہد سامنے آنے دیں کسی سے رعایت نہیں کی جائے گی۔
ادھر اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی دفعہ سینتالیس کے تحت چیف جسٹس اس مقدمے کی سماعت نہیں کرسکتے۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ وہ چیف جسٹس ہیں اور کسی کو بھی بلا سکتے ہیں۔ بیٹے کے معاملے میں بھی انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔
ملک ریاض کے عدالت میں حاضر نہ ہونے پر ان کے نمائندے نے بتایا کہ وہ برطانیہ میں زیرعلاج ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا انہیں واپس بلایا جائے۔ ارسلان افتخار کے وکیل کا موقف تھا ان کے موکل نے الزامات سے انکار کیا ہے جواب دینے کیلئے مہلت دی جائے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس میں لمبی تاریخ نہیں ملے گی۔
نجی کمپنی کے نمائندے نے بتایا کہ ملک ریاض کمپنی کی چیئرمین شپ سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت سے دھوکا یا فریب نہ کیا جائے۔ ارسلان کیس میں جو بھی ملوث ہوا اسے سزا دیں گے۔ کسی فرد کو ادارے کی توقیر پر فوقیت نہیں دیں گے۔ عدالت نے کیس سے متعلق معلومات رکھنے والے سینئر صحافیوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔