اسامہ بن لادن کا ایبٹ آباد کا مکان مسمار

osama bin ladens compound

osama bin ladens compound

پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے گھر کو مسمار کیا جارہا ہے اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق اس عمارت کا پچھتر فیصد حصہ گرا دیا گیا ہے۔اس آپریشن میں صوب خیبر پختون خوا کے شہر ایبٹ آباد میں مقامی انتظامیہ، کنٹونمنٹ بورڈ کی بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ اور سیکورٹی فورسز کے اہلکارحصہ لے رہے ہیں۔

گزشتہ برس دو مئی کو امریکی سیکورٹی فورسز کی جانب سے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف کیے گئے آپریشن میں القاعدہ کے رہنما ہلاک ہو گئے تھے اور اس وقت کے بعد سے اس عمارت کا کنٹرول پاکستان کی سیکورٹی فورسز کے پاس تھا۔ایبٹ آباد کی پولیس کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سنیچر کی صبح فوج کے حکام کی جانب سے مقامی پولیس اور انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ کو مسمار کیا جائے گا۔اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ بلال ٹان میں واقع ہے جو کہ کنٹونمنٹ کا علاقہ ہے۔پولیس اہلکار کے مطابق اس ضمن میں پولیس ہیڈکوارٹر اور کنٹونمنٹ بورڈ میں اجلاس بھی ہوئے۔ پولیس ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ اسامہ بن لادن کے گھر کو مسمار کرنے کے لیے مشینری کنٹونمنٹ بورڈ سے ہی لی گئی۔

پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کو شروع کرنے سے پہلے اسامہ بن لادن کے گھر اور قریبی علاقوں میں جانے والے تمام راستوں کو بند کردیا گیا تھا اور صرف اس علاقے میں رہنے والے افراد کو ہی جانے کی اجازت دی گئی۔پولیس اہلکار کے بقول مقامی وقت یعنی سورج غروب ہونے کے بعد مکان کو مسمار کرنا شروع کیا گیا۔ اندھیرا ہونے کی وجہ سے سرچ لائٹس کا بھی استعمال کیا گیا۔ اس عمارت کو مسمار کرنے کے بعد اس کا ملبہ اٹھانے کا کام بھی جاری ہے۔اس کارروائی کے دوران مقامی پولیس کو اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ کے قریب تعینات نہیں کیا گیا بلکہ مانسہرہ، چارسدہ اور پشاور سے پولیس اہلکاروں کو طلب کیا گیا تھا اور انہیں القاعدہ کے رہنما کے گھر کے اردگرد تعینات کیا گیا۔
پولیس اہلکار کے بقول دوسرا سیکورٹی کا حصار فوج اور سویلین خفیہ اداروں کیاہلکاروں کا تھا جس کے بعد سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔اس واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد ملکی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندے نے بھی ایبٹ آباد کا رخ کیا لیکن رات گئے تک ان میں سے اکثریت کو پاکستان ملٹری اکیڈمی کے باہر ہی روک لیا گیا۔یاد رہے کہ گزشتہ برس دو مئی کے آپریشن کے بعد کسی بھی عام شہری کو اسامہ بن لادن کے گھر کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی اور صرف اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جاوید اقبال کی سربراہی میں قائم ہونے والے کمیشن کے ارکان نے اس عمارت کا دورہ کیا تھا۔