اسرائیل اور غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے فلسطینی تنظیموں نے مصر کی ثالثی میں جنگ بندی کے سمجھوتے سے اتفاق کیا ہے اور اس پر منگل اور درمیانی شب گرینچ معیاری وقت کے مطابق 2200 بجے سے عمل درآمد کیا جارہا ہے۔
حماس کے ایک عہدے دار ایمن طہٰ نے قاہرہ میں غیر ملکی خبررساں اداروں کو بتایا ہے کہ جنگ بندی کے لیے ایک سمجھوتا طے پا گیا ہے اور اس کا مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے اعلان کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سمجھوتے کے تحت حماس اور دوسری فلسطینی تنظیمیں اسرائیلی اہداف کی جانب راکٹ حملے نہیں کریں گی اور وہ اس شرط کی مکمل پابندی کریں گی۔
فلسطینی تنظیمیں اور اسرائیل اس سمجھوتے کی پاسداری کریں گے۔اس کے تحت اسرائیل حماس کے لیڈروں کو قتل کرنے کا سلسلہ بند کردے گا ،غزہ میں فوج کی تعیناتی کا سلسلہ ختم کرے گا اور فلسطینی مچھیروں کو ہراساں نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ وہ سال 2005ء کے کراسنگ ایگریمنٹ پر نظرثانی کرے گا۔
اس سمجھوتے کا اہم نکتہ یہ ہے کہ غزہ بارڈر کراسنگ کو حماس اور مصر کے درمیان داخلی ایشو ہونا چاہیے اور اس کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ غزہ کے مکینوں کو ایندھن اور تعمیراتی سامان درآمد کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اس سمجھوتے کی اطلاع منظرعام پر آنے سے قبل اسرائیلی فوج نےغزہ شہر میں یک ورقی اشتہار گرائے تھے۔ ان میں شہر کے مکینوں سے کہا گیا تھا کہ وہ فوری طور پر اپنا گھربار چھوڑ کر نکل جائیں۔
صہیونی فوج کے اس حکم کے بعد اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ شہر پرجلد زمینی چڑھائی کرنے والی ہے لیکن اس دوران مصر کے صدر محمد مرسی کا کہ یہ بیان منظرعام پر آیا کہ ان کے ملک کی ثالثی کی کوششیں چند گھنٹوں میں رنگ لائیں گی اور اسرائیل کی جارحیت آج سے ختم ہوجائے گی۔ صدر مرسی کا یہ بیان سرکاری خبررساں ایجنسی مینا نے جاری کیا تھا۔
حماس کے ایک عہدے دار نے بھی ان کوششوں کی تصدیق کی اور کہا کہ ان کی جماعت کے سربراہ خالد مشعل اور ان کے مذاکرات کار اس وقت مصر کے انٹیلی جنس چیف کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں لیکن اب یہ راز نہیں ہے کہ ہم سمجھوتا طے پانے کے قریب ہیں”۔
واضح رہے کہ مصری عہدے داروں نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت رکوانے کے لیے حماس کے جلا وطن رہ نما خالد مشعل کے زیرقیادت ٹیم اور اسرائیلی سفیر سے بالواسطہ مذاکرات کیے ہیں۔ ایک مصری عہدے دار کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات سے حوصلہ افزا اشارے ملے ہیں۔
مصر کی ثالثی کی کوششوں کے پیش نظر گذشتہ روز اسرائیلی وزراء نے غزہ پر زمینی چڑھائی کا فیصلہ موخر کردیا تھا لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ فیصلہ عارضی طور پر موخر کیا گیا تھا یا اسرائیل جلد زمینی چڑھائی کا ارادہ رکھتا ہے
اس سے قبل اسرائیلی طیاروں کے نئے حملوں میں مزید بارہ فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ عرب وزراء کا ایک وفد محصور علاقے میں اسرائیلی جارحیت کا شکار فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے غزہ پہنچا ہے۔
حماس کے تحت وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ایک بیان غزہ شہر کے علاقے صبرہ پر ایک حملے میں پانچ فلسطینیوں کے شہید اور دو کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔اس طرح گذشتہ آٹھ روز کے دوران اسرائیلی فضائیہ کی بمباری اور میزائل حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کم سے کم ایک سو تیس ہوگئی ہے۔
اسرائیل اور فلسطینی تنظیموں کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں کے باوجود صہیونی فوج نے غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اورفلسطینی تنظیموں نے جنوبی اسرائیل کی جانب راکٹ برسائے ہیں۔ فلسطینیوں کی جانب سے فائر کیا گیا ایک راکٹ مقبوضہ بیت المقدس کے نواح میں ایک کھلی جگہ میں گرا ہے اور اس سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔
غزہ کی پٹی سے فائر کیا گیا سب سے زیادہ فاصلے تک مار کرنے والا یہ پہلا راکٹ ہے اور اس کے گرنے کے بعد القدس میں سائرن بج اٹھے تھے۔مقبوضہ بیت المقدس غزہ شہر سے قریباً اسی کلومیٹر دور ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر نیوی پلے نے اسرائیل پر زوردیا ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں پر حملوں سے گریز کرے۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کا بھی کہنا ہے کہ شہری علاقوں میں حملوں کے بعد فلسطینی بچے نفسیاتی عوارض کا شکار ہورہے ہیں۔