اسرائیلی سفارت خانے پر حملے کے بعد مصر کی کابینہ کا ہنگامی اجلاس

syria protesters

syria protesters

قاہرہ میں اسرائیل کے سفارت خانے پر مظاہرین کے حملے کے بعد ملک میں ہنگامی حفاظتی اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں اور صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے ہفتہ کو مصر کی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہو رہا ہے۔جمعہ کو مشتعل مظاہرین اسرائیلی سفارت خانے کے اردگرد حفاظتی دیوار کو گرانے کے بعد عمارت کے اندر داخل ہو گئے اور دفاتر میں موجود سرکاری دستاویزات کو پھاڑ پھاڑ کر کھڑکیوں سے باہر سڑک پر پھیکنا شروع کردیا۔ ہفتہ وار چھٹی کے باعث مظاہرین کے حملے کے وقت دفاتر خالی تھے۔اطلاعات کے مطابق مظاہرین کو روکنے کے لیے پولیس اور فوج نے کوئی کارروائی نہیں کی۔مصری حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی سفیر اپنے اہل خانہ اور سفارت خانے کے عملے کے ساتھ خصوصی طیارے میں بحفاظت مصر سے چلے گئے ہیں۔مظاہرین نے ایک پولیس اسٹیشن پر بھی حملہ کر کے اسے نظر آتش کر دیا اور انھیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال کیا لیکن مسلسل بارہ گھنٹو ں تک جاری رہنے والے مظاہرے ہفتے کو الصبح بھی جاری رہنے کی اطلاعات ملی ہیں۔مصری وزیر صحت نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ مظاہروں میں ساڑھے چار سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
صدر براک اوباما نے مصر سے کہا ہے کہ اسرائیلی سفارت خانے کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کے مطابق سفارت خانے پر حملہ کرنے والوں کی تعداد لگ بھگ تین ہزار تھی۔ اس سال فروری میں صدر حسنی مبارک کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد سے مصر میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑنے اور دونوں ملکوں کے درمیان 1979 میں طے پانے والے امن معاہدے کو منسوخ کرنے کے مطالبات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔مظاہرین گزشتہ ماہ ان پانچ مصری پولیس افسران کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرتے آ رہے ہیں جنہیں اسرائیلی فوجیوں نے اس وقت ہلاک کردیا تھا جب وہ مصر کے ساتھ سرحد کے قریب شہریوں پر حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں کا تعاقب کررہے تھے۔مصر میں حسنی مبارک کے تیس سالہ اقتدار کے خاتمے کے بعد اصلاحات کے نفاذ میں سست روی کے خلاف بھی عوام میں غم وغصہ کا اظہار کیا جارہا ہے جو جمعہ کو ہونے والے مظاہروں میں شدت کی ایک بڑی وجہ ہے۔  سابق مصری صدر پر سینکڑوں افراد کو قتل کرنے اور بدعنوانی کے الزامات میں مقدمہ چلایا جارہا ہے لیکن انھوں نے ان جرائم سے انکار کیا ہے۔