اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے ایک دائرہ کار میں رہ کر انسان کو ہر چیزسے مالا مال کیا ہوا ہے۔ جس وقت اللہ تعالیٰ انسا ن کو پیدا کرتاہے تو اس سے پہلے اس کارزق سے لیکر موت تک سامان آسمان سے زمین پر اتاردیتا ہے۔ جتنی آزادی اسلام میں ہے میرا خیال ہے کہ اتنی آزادی کسی دوسرے مذہب میں نہیں ہے۔ اگر میں یہ کہوں کہ دنیا کی تما م آرائش کی چیزیں اللہ تعالیٰ نے مسلم ملکوں میں دی ہیں تو یہ بھی جھوٹ نہیں ہوگاکیونکہ دنیا پر سب سے زیادہ حکمرانی مسلمانوں نے کی ۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ہر میدان میں آپ کو سب سے آگے مسلمان نظر آئیں گے۔ سائنسدانوں کی تاریخ دیکھ لیں تو ان میں سب سے آگے مسلمان ملیں گے۔
سپہ سالاروں کا ذکر کریں توسب سے اچھے سپہ سالار مسلمان ملیں گے، انصاف کی بات آئے تو ان میں صف اول میں مسلمان حاکم ملیں گے۔ یہ بات آج کی نہیں کررہا یہ تاریخی باتیںہیں یعنی پچھلے دور کی بات کررہاہوں ۔ کیا اس وقت غیر مسلم نہیں تھے؟کیا اس وقت مسلمانوں کے خلاف کوئی نہیں تھا؟اس وقت کوئی طاقت ور ملک یا غیر مسلم قومیں آباد نہیں تھیں؟ سب کچھ پہلے بھی ایسے ہی تھا مگر اس وقت کے حکمرانوں کے دل اسلام کے جذبے سے سرشار تھے۔ اب ہم صرف نام کے مسلمان ہیں درحقیقت ہمارا ذہن اب غلامی کی طر ف جا رہاہے اس وقت کے لوگ اللہ اور اس کے رسول پر یقین رکھ کر کام کرتے تھے اور اب ہم امریکہ اور غیر مسلم طاقتوں پر یقین رکھتے ہیں۔اگر ہم ایک نظر مسلم ممالک کی طرف اٹھائیں تویہ ممالک قدرتی نعمتوں سے مالا مال دکھائی دیتے ہیںاور ان پر غیر مسلموں کی نظر ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ساری دنیا کے مسلمان ہمارے غلام بن جائیںاور ان کے معدنیات پر ہمارا قبضہ ہوجائے۔ امریکہ کسی بھی مسلم ممالک میں انصاف کے لیے نہیں مداخلت کرتا بلکہ وہ اس ملک کی معدنیا ت پر قبضہ کرنے کے لیے داخل ہوتا ہے اور پھر اس بہانے سے اس ملک کی معیشت پر قابض ہوجاتا ہے۔
آج کویت ، عراق کے تیل کے کنویں پر کون حکمرانی کررہا ہے؟ ایران کے تیل پر کس کی نظر ہے؟ یہ ساری دنیا کو پتا ہے کہ ایران اسلامی ملک ہے اس لیے اسکے ایٹمی طاقت بننے کے خلاف ہے جبکہ شمالی کوریا ایک غیرمسلم ملک ہے اس کو ایٹمی طاقت بنتے دیکھ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔دیکھا جائے تو تمام مسلم ممالک میں ابھی تک ایران وہ واحد ملک ہے جو اس وقت دنیا کی سپر پاور یعنی امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کررہاہے۔میں تو یہی کہوںگا کہ سپر پاور تو صرف ایک ہے اور وہ ہے اللہ کی ذات ۔ اگر کوئی امریکہ ، اسرائیل یا کیسی اورممالک کو سپر پاور بناتاہے تو یہ اس کی اپنی سوچ ہے۔ اگرہم مسلمان ہیںتو ہم سب کا ایک عقیدہ ہے اوروہ ہے اللہ پر ایمان کا۔ اب آج کے دورپر نظر ڈالیں۔ امریکہ اور اس کے حواریوں نے تمام مسلم ممالک میں اندرون خانہ جنگیں شروع کرا رکھی ہیں۔ عراق پر امریکہ اور اس کے ساتھی قابض، افغانستان میں امریکہ ، کویت کی جنگ میں امریکہ ، فلسطین میں امریکہ گویا دنیا کے جتنے بھی اسلامی ملک ہیں اس میں امریکہ اور اسکے پٹھوں دندناتے پھررہے ہیں اور مسلمان اپنے ہی بھائیوں پر الزام لگا کر ایک دوسرے کو قتل کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ آج دنیا کے تمام مسلم ممالک میں اگر کوئی ایٹمی طاقت ہے تو وہ صرف پاکستان ہے لیکن ہماری بد قسمتی دیکھئے کہ ہم ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود غیر مسلموں کے نرغے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کبھی ہمارے ملک میں ڈرون حملے ہورہے ہیں توکہیں پر خودکش حملے ۔ ذرا سوچئے کہ امریکہ جس ملک میں ٹانگ اڑاتاہے اس کے ساتھ دینے کے لیے غیر مسلم ممالک فوراً تیار ہوجاتے ہیں ۔ لیکن یہ مسلم ممالک جوآپس میں بھائی بھائی بھی ہیں وہ ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے لیے کیوں اکٹھے نہیں ہوسکتے؟ کیوں یہ آپس میں ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے میں لگے رہتے ہیں؟ اس لیے کہ یہ غیر مسلموں کی پالیسی ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر ان کے اوپر مسلط ہوکر بیٹھ جائیں۔ وہ خود حکمران نہیں بنتے بلکہ اپنے زرخرید غلاموں کو حکومت میں بیٹھا دیتے ہیں۔جو نام کے ملک کے خیرخواہ ہوتے ہیں درحقیقت وہ اپنے آقائوں کو خوش کرنے کے لیے اس ملک کو کھوکھلا کر رہے ہوتے ہیں۔کیونکہ اس کے بدلے میں ان کا منہ بند کرنے کے لیے ان کو دولت کی ہڈی ڈال دی جاتی ہے۔
جب کہ وہ حکمران بھول جاتے ہیں کہ ہمارا اصل آقا کون ہے؟ ہمیں کس کی بندگی کرنی چاہیے ؟ ہمارا سب کا اصل مالک کون ہے اور ہمیں کس کی غلامی قبول کرنی چاہیے؟ یہ سب ہر مسلمان جانتا ہے مگر یہ بکے ہوئے حکمران صرف اپنے فائدے کے لیے ، اپنی جائیداد اور دولت بنانے کے لیے اپنے آپ کو گروی رکھ دیتے ہیں۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ اوپر والے کی لاٹھی بے آواز ہے۔ وہ جب چاہیے جس کو چاہے نیست و نابود کرسکتا ہے۔اگر اب بھی مسلمان ممالک آنکھیں نہیں کھولیں گے تو ایک وقت آئے گا ہمارے مسلم ممالک پر غیر مسلموں کا قبضہ ہوجائے گا اور ہماری آنے والی نسلیں پھر سے غلامی کی زنجیریں پہن لیں گے۔ جیسے پچھلے دنوں غیر مسلموں کی چالوں سے عراق ، کویت اور افغانستان پر تو ہم قبضہ کرا چکے ہیں اور شام ، مصر اور یمن میں ان کے اشارے پر ملک میں انتشار پھیل چکا ہے۔ ان کے حکمران یا تو مارے گئے یا حکومت چھوڑ چکے ہیں ۔ سوال یہ ہے کبھی کسی غیرمسلم ممالک میں ایسا ہوا ہے ؟ کبھی وہاں کی حکومت میں امریکہ نے مداخلت کی ؟ اس کو صرف اسلامی ممالک ہی کیوں نظر آتے ہیں؟ کیا غیر مسلم ممالک ہر طریقے سے آزاد ہیں۔ آج بحری قزاق جہاز کے جہاز اغوا کرتے ہیں ور کئی کئی مہینے ان کو تاوان کے چکر میں قید رکھتے ہیں لیکن وہاں امریکہ کیوں حملہ نہیں کرتا؟ مسلم ممالک کی لڑائی آپس کی ہوتی ہے اور امریکہ اس میں مداخلت کرکے اس پر مسلط ہوجاتاہے۔ اب امریکہ جو ہمارے دوست کے روپ میں دشمن بنا بیٹھا ہے اور ہمیں دولخت کرنے کے در پر ہے ۔ اب اس کی چال دیکھیں کہ وہ بلوچستان میں مداخلت کرکے اس کو خدانہ کرے پاکستان سے الگ کرانے کے در پر ہے۔ امریکہ ایک طرف ڈرون حملے کررہا اور دوسری طرف بلوچستان میںبغاوت کی آگ بھڑکا رہا ہے اور ویسے وہ ہمارے دوست ہونے کا نعرہ لگا رہا ہے۔اگر ایسے دوست ہونے لگے تو پھر دشمن کس طرح کے ہونگے؟خدارا ! اے امت مسلمہ جاگ اور دیکھ تیرے پاس کتنی پاور ہے ۔ دنیا کی کتنی دولت تیرے پاس ہے۔اگر آج تمام مسلم ممالک ایک ہوجائیں تو یہ غیر مسلم اپنی اوقات میں آجائیں گے۔ جو کچھ آج مسلم ممالک ان سے مانگ رہے ہیں کل کو یہ غیر مسلم ممالک مسلمانوں سے مانگنے کے محتاج ہونگے۔اللہ تعالیٰ ہمارے مسلمانوں میں اکٹھا ہونے اور یک جا ن ہونے کی ہدایت دے ۔ تحریر عقیل خان آف جمبر