وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو الطاف حسین کی پریس کانفرنس نے مشکل میں ڈال دیا ہے ۔ متحدہ کو اتنی مشکل میں ذوالفقار مرزا نہیں ڈالاتھا۔ یہ بات انھوں نے پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتیہوئے کہی۔ انہوں نے کہا ہیکہ ملکی موجودہ صورتحال میں ایم کیو ایم کو الزام تراشی کی نہیں بلکہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ الطاف حسین پہلے ذولفقار مرزا کے بیانات کا جواب دیں بھر کسی پر پابندی کا مطالبہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا ملک میں صرف ایم کیو ایم ہی محب وطن ہیں۔ ہم کل بھی اور آج بھی یہ کہتے ہیں کہ جو عناصر دہشت گردی میں ملوث ہوں ان کے خلاف کاوارئی کی جائے چاہے اس کا تعلق ایم کیو ایم سے ہو یا اے این پی سے۔ امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے صوبے کے تھانوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ بے گناہ شہریوں کا قتل عام کیا کل تک پولیس فورس کے پاس جدید ہھتیار نہیں تھے مگر آج کی پولیس پہلے سے سو گناہ مضبوط اور جدید ہھیاروں سے لیس ہے۔ اگر برقت پولیس کی مدد نہ کی جاتی تو صوبے بھر میں سوات جیسے حالات پیدا ہوجا تے۔ پولیس نفری میں اضافے کے ساتھ پولیس بجٹ سات بلین سے چودہ بلین کردیا گیا ہے اب دہشت گرد حکومتی رٹ کو چیلنچ نہیں کر سکتے۔