پاکستان کے صوبہ سندھکا دوسرا بڑا شہر ”حیدر آباد” جسے سیاسی اعتبار سے ایک اہم مقام حاصل ہے کیونکہ یہ شہری اور دیہاتی سندھ کے درمیان ایک دروازے کی حیثیت رکھتا ہے یہاں کئی عالم اور صوفی درویشوں کی پیدائش ہوئی اور اس شہر کی ثقافت اس بات کا واضع ثبوت ہے ۔ حیدرآباد شہر کو دنیا کی سب سے بڑی چوڑیوں کی صنعت گاہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے، یہ شہر د صنعت و تجارت کے لحاظ سے پاکستان کے اہم شہروں میںشمار ہو تاہے ۔ یہاں کی اہم صنعتوں میں چمڑا، کپڑا اور دیگر صنعتیں شامل ہیں ۔ حیدر آباد کی زیادہ آبادی سندھی عوام پر مشتمل ہے ، سندھ بھر کے طلبا و طالبات یہاں کی مشہور و معروف سندھ یونیورسٹی میں پڑھنے آتی ہے، جو حیدر آباد سے 33کلومیٹر دور جامشوور میںواقع ہے ، حید رآبادمیں مختلف اقوام سے تعلق رکھنے افراد کی بھی بہت بڑی تعداد رہائش پزیر ہے۔
ایم کیوایم کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہو ا کہ ایم کیوایم کا یوم تاسیس کراچی سے باہر منایا جائے ، ایم کیو ایم کے قائد جناب الطاف حسین نے حیدرآباد سے خصوصی محبت و لگائو اور شہری و دیہی تفریق کے خاتمے کیلئے پہلی بار ایم کیو ایم کا مرکزی یوم تاسیس حیدر آباد میں منانے کا اعلان کیا ،جو ایک مستحسن فیصلہ ہے، اس اعلان کے بعد حیدر آباد کی عوام میں زبردست جوش و جذبہ دیکھنے میں آیا کیونکہ ایم کیوایم نے کافی عر صے کے بعد حیدر آباد میںکوئی بڑے جلسہ کا انعقاد کیا تھا اس لئے یہ جلسہ کافی اہمیت کا حامل بن گیا۔ ایم کیوایم کے 28ویں یوم تاسیس کامرکزی جلسہ حیدرآباد ، لطیف آباد کے ”باغ مصطفی ”میں منعقدہ کیا گیا جبکہ کراچی ، صوبہ سندھ پنجاب ، بلوچستان ، خیبر پختونخوا ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیرکے ضلعی ، زونل اور ڈسٹرکٹس دفاتر میں بھی یوم تاسیس کے اجتماعات منعقد کیے گئے تھے جہاں قائد تحریک جناب الطاف حسین کا ٹیلی فونک خطاب بیک وقت سماعت کیا گیا۔
اٹھارہ مارچ کو چلچلاتی ہوئی دھوپ اور شدید گرمی اور اسی روز بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ کے سبب ایم کیو ایم مخالف قوتوں کے زہنوں میں یہ باتیں آنے لگیں کہ ایم کیو ایم کا جلسہ آج ناکام ہوجائے گا اور عوام جلسہ گاہ نہیں آئیں گے، لیکن جلسہ شروع ہو اتو لوگ بہت بڑی تعداد میں جلسہ میں شر کت کرنے کیلئے آتے رہے ، جلسہ کی خاص بات یہ تھی کہ اس جلسہ میں سندھی، پنجابی،پختون،اردو بولنے والے سمیت تمام قومیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود تھے جو اس بات کا واضع ثبوت ہے کہ ایم کیوایم صرف ایک قوم کی جماعت نہیں ہے بلکہ تمام قومیتوںسے تعلق رکھنے والے لوگ ایم کیو ایم میں شامل ہیں جو مظلوم اور محروم عوام کے غضب شدہ حقوق کے حصول کی جدو جہد کررہے ہیں ۔باغ مصطفی میں ہونے والے جلسہ عام کے خاص بات یہ تھی کہ اس جلسہ عام میں کثیر تعداد میں خواتین نے شرکت کی اور پورے مصطفی گرائونڈ میں صرف خواتین موجود تھیں چنانچہ گرائونڈ سے باہر ایم کیوایم کے کارکنان و ہمدرد وں کو جگہ مل سکی۔
جلسہ میں ایک بار پھر خواتین کی کثیر تعداد نے یہ ثابت کردیا کہ ایم کیوایم کی مقبولیت میں نہ صرف دن بدن اضافہ ہورہاہے بلکہ خواتین بھی یہ محسوس کرنے لگی ہیں کہ ایم کیو ایم ہی واحد جماعت ہے جو خواتین کو مساوی حقوق دلانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ایم کیوایم نے کراچی میں باغ جناح میں خواتین کولاکھوں کی تعدا میں جمع کر کے دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا خواتین کا سیاسی اجتماع منعقد کیا اور اب حیدر آباد میں ” باغ مصطفی” میں کثیر تعداد میں خواتین کے اجتماع نے سندھ کے قوم پرستوں کو ایک واضع پیغام دے دیا ہے کہ ایم کیو ایم کو چاہنے والی عوام محبت، بھائی چارے کے فروغ اور یگانگت پر یقین رکھتی ہے اور کسی طور بھی سندھ کی تقسیم اور ٹکرائو کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ جو قوم پرست سندھ کی تقسیم کے حوالے سے مسلسل بیانات دے رہے ہیں عوام شاہد ہیں کہ انہیں قوم پرستوں نے سندھ کی سودے بازی کی اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے شریف برادران سے گٹھ جوڑ کیا۔ یہ قوم پرست صرف اور صرف نفرتوں اور مخالفتوں کی سیاست کے بل پر سادہ لوح عوام کو گمراہ کر رہے ہیں اور سندھ کے معصوم و بھولے بھالے عوام جو دیہات یا شہروں میں رہتے ہیں انکے درمیان نفرت پیدا کرکے انہیں آپس میں دست و گریبان کرکے سندھ کے مفادات پر کاری ضرب لگانا چاہتے ہیں تاکہ ان کی جاگیریں اور ڈیرے قائم رہیں اور دیہات سے تعلق رکھنے والے مظلوم و محکوم عوام انکے غلام بنے رہیں۔ مگر اب حالات بدل چکے ہیں اور ایم کیو ایم ملک کی واحد سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے کہ جو کسی بھی قسم کے استحصال کو برداشت نہیں کرتی اور جاگیردارانہ ، وڈیرانہ اور سرمایہ دارانہ فرسودہ نظام کو جس طرح ببانگ دہل اس جماعت کے سربراہ جس سے ملک پر قابض 2فیصدی استحصالی ٹولہ ہل کر رہ گیا ہے اور جس طرح لوگ ایم کیو ایم کے فکر و فلسفہ سے متاثر ہوکر ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔
اس سے بھی یہ بات بالکل واضع ہے کہ اب ملک کی تقدیر بدلنے ہی والی ہے اب ملک پر عوام کی حکمرانی کا خواب عنقریب شرمندہ تعبیر ہوا چاہتا ہے اور وہ دن دور نہیں کہ جب یہاں انصاف کا بول بالا ہوگا، غریب اور متوسط طبقے کے عوام کو انکے جائز حقوق میسر آئیں گے، ملک سے لوٹ کھسوٹ اور چوری چکاری کرنے والے ٹولوں کو نوشتہ دیوار صاف نظر آرہا ہے حیدرآباد میں منعقدہ کامیاب اور پرامن جلسہ نے سندھ کے محبت کرنے والے لوگوں کو واضع پیغام دے دیا کہ ایم کیوایم میں کل بھی اردو بولنے والے سندھی تھے اور آج بھی اردو بولنے والے سندھی شامل ہیں۔
ایم کیوایم سندھ کی تقسیم کے خلاف ہے ، جو صرف ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے میں مصروف ہے ۔ درحقیقت یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ ایم کیو ایم سیاست برائے خدمت پر مکمل یقین رکھتی ہے اور اپنے قائد جناب محترم الطاف حسین کے حقیقت پسندی و عملیت پسندی کے فکر و فلسفہ کے تحت عوام کی پسندیدہ سیاسی جماعت بن چکی ہے کہ وہ جماعت کہ جو نہ کسی موقع پر بکنے پر تیار ہوتی ہے اور نہ ہی کسی سے ڈرتی ہے ، جس کا واضع ثبوت حالیہ دنوں میں ٹی وی چینلز پر ہونے والے اعترافی بیانات ہیں کہ ایم کیو ایم کے قائد جناب الطاف حسین ملک کے سچے اور ایماندار سیاسی رہنما ہیں۔جنہوں نے کبھی بھی کوئی رقم حاصل نہیں کی۔