اسلام آباد(جیوڈیسک)سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ انتخابات فوج یا عدلیہ کی نہیں بلکہ صرف الیکشن کمیشن کی زیر نگرانی ہونگے۔ ضرورت ہوئی تو حساس مقامات پر فوج تعینات کرنے پر غور کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے کہا کہ آئین کے تحت صوبائی و مرکزی حکومتوں اور فوج سمیت تمام ادارے الیکشن کمیشن کی مدد اور معاونت کے پابند ہیں۔ انتخابات الیکشن کمیشن کی نگرانی میں ہی ہونگے، دیگر ادارے صرف معاونت کریں گے۔ صوبائی یا مرکزی سرکاری ملازمین کو انتخابی ڈیوٹی پر تعینات کیا جا سکتا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ رکن صوبائی اسمبلی کے لئے انتخابی اخراجات کی حد 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 30 لاکھ کرنے اور ایم این اے کے لئے اخراجات کی حد 15 لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کی مدت 16 مارچ کو مکمل ہونے کی صورت میں 60 دن کے اندر اور اس سے پہلے تحلیل ہونے کی صورت میں 90 روز کے اندر عام انتخابات کرا دیئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی مبصرین کو انتخابات کا جائزہ لینے کی دعوت دینے کے لئے سیکرٹری خارجہ کو دو بار خط لکھا جا چکا ہے تاہم ابھی تک جواب نہیں آیا۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں، مقامی و غیر ملکی مبصرین، میڈیا، سول سوسائٹی اور سیکیورٹی کے لئے پانچ ضابطہ اخلاق تیار کر لیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کی تیاریوں پر غور کے لئے 12 نومبر کو چیف الیکشن کمیشنر نے اجلاس طلب کر لیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات و تجاویز پر غور کے بعد ایک مہینے میں انتخابی قوانین سے متعلق بل منظوری کے لئے بھجوا دیا جائے گا۔