الیکشن کمیشن کا مذاق

Rohail Akbar

Rohail Akbar

جس ملک کے حکمران ڈھٹائی کی تمام حدوں کو بھی پیچھے چھوڑ جائیں اور عوام کے کان پر جوں تک نہ رینگے وہاں غربت ،جہالت ،بے روزگاری ،خودکشیاں اور ڈاکے خواہ عوام کی جیب پر ہوں یا ملک کے آئین اور قانون کے ساتھ اور ملاوٹ جیسی لعنت کی بھی کوئی حد نہیں رہتی ملک کا واحد ادارہ جو اس وقت بغیر کسی لالچ اور مفاد کے کام کررہا ہے وہ ہے سپریم کورٹ جس کے فیصلوں نے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں وہ کام کردیے ہیں جو آج تک کسی اور ادارے نے نہیں کیے حالانکہ یہ کام عوام کو سنہرے سنہرے خواب دکھا کر اسمبلیوں میں پہنچنے والے بڑے بڑے قبضہ گروپوں کو کرنا چاہیے مگر بدقسمتی سے جزا و سزا کے قانون پر عمل نہ ہونے کے باعث پاکستان ترقی کی بجائے تنزلی کی گہرائیوں میں گرتا گیا۔

اب اگر سپریم کورٹ جیسا ادارہ ملک وقوم کیلیے کچھ کرنا چاہتا ہے تو یہی سیاستدان اورحکمران ان فیصلوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں ابھی حال میں ہی اصغر خان کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے نے ثابت کردیا کہ ملکی دولت کو کیسے کیسے لوٹا گیا اور اس بندر بانٹ میں کس کو کیا ملا مگر لینے والے اب بھی صاف مکر رہے ہیں اور مختلف بہانے بنا کر اپنے لیے نئے جواز تلاش کررہے ہیں اب عوام کو بھی اپنی انکھیں کھول لینی چاہیے۔

سپریم کورٹ کے ایک اور فیصلے کی روشنی میں سیاستدانوں نے الیکشن کمیشن کا بھی مذاق آڑا دیا سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی’ سینٹ اور چاروں صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹس کو ہدایت کی تھی کہ اراکین پارلیمنٹ سے دوہری شہریت نہ رکھنے سے متعلق حلف ناموں پر دستخط کرواکر الیکشن کمیشن کو ارسال کئے جائیں اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے خود بھی اراکین پارلیمنٹ کو خطوط ارسال کئے تھے اس کے باوجود 442 اراکین پارلیمنٹ نے ابھی
تک حلف نامے الیکشن کمیشن کے پاس جمع نہیں کروائے ہیں۔ حلف نامے جمع نہ کروانے والوں میں سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا’ ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی’ چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری’ ڈپٹی چیئرمین صابر علی بلوچ’ وفاقی وزراء حنا ربانی کھر’ رحمن ملک’ قمر زمان کائرہ’ فاروق ایچ نائیک’ حفیظ شیخ’ احمد مختار’ سید نوید قمر’ ڈاکٹر فاروق ستار’ سید خورشید شاہ اور منظور وٹو بھی شامل ہیں جبکہ نائب وزیراعظم چوہدری پرویز الٰہی اور سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے بھی ابھی تک حلف نامے جمع نہیں کروائے۔

PML (Q)

PML (Q)

مسلم لیگ(ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین’ اے این پی کے صدر اسفند یار ولی’ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن’ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان اور رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز شریف بھی حلف نامے جمع نہ کرانے والوں میں شامل ہیں۔ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے بھی تاحال اپنا حلف نامہ جمع نہیں کروایا ابھی تک قومی اسمبلی کے 140 اور سینٹ کے 166 اراکین نے حلف نامے جمع نہیں کروائے جبکہ 82 ارکان کے حلف نامے غیر تصدیق شدہ ہیں۔ الیکشن کمیشن نے حلف نامہ جمع کرانے کیلئے 9 نومبر کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے تب تک جو ارکان حلف نامے جمع نہیں کروائیں گے۔

انہیں دوہری شہریت کا حامل تصور کیا جائے گا۔یہ تو تھے ہمارے سیاستدان جنہوں نے پاکستان کو ترقی یافتہ دنیا کی صف میں شامل کرانا ہے مگر جو اپنی ہی عدالتوں کے فیصلوں پر عمل نہ کریں تو ان سے کیا امیدیں رکھی جاسکتی ہیں جن کو عدالت نے ثابت کردیا کہ وہ ملکی دولت کی لوٹ مار میں ملوث ہیں ان سے بھلائی کی کیا امید ہوسکتی ہیں جن کے اثاثے باہر ہوں پاکستان کو صرف لوٹ مار اور کمائی کیلیے رکھا ہوا ہوجہاں پر وہ سادہ لوح عوام کو صرف سہانے مستقبل کے خواب دکھا کر اپنے پیٹ بھرتے ہوں ان ڈاکوئوں سے ترقی کی کیا امید رکھی جاسکتی ہے جنہوں نے سرکاری نوکریاں بھی اپنے بھانجے بھتیجوں اور رشتہ داروں کو دینی ہوں وہاں غربت ختم کرنے کے دعوے داروں
سے کیا امیدیں رکھی جاسکتی ہیں اور یہی صورتحال سارے ملک میں کسی ایک صوبے میں بھی حق دار کو اسکا حق نہیں مل رہا اوپر سے نیچے تک سفارش اور قرباپروری نے اس نظام کا بیڑہ غرق کیا ہوا ہے۔

ہر سیاستدان اپنی باری کے انتظار میں ہے تاکہ وہ بھی لوٹ مار کرکے باہر کے ممالک میں سرمایہ کاری کرسکے یہی ہمارے سیاستدان جو پاکستان میں قانون کو گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں جب ملک سے باہر جاتیہیں تو خود اس ملک کے قانون کے غلام بن جاتے ہیں کیا ان دھرے معیار والے بزدولوں نے پاکستان کو کیا دینا ہے انہی کی وجہ سے تو آج پاکستان اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ جہاں پر نہ انصاف ہے نہ قانون نہ روزگار اورنہ ہی امن ہے بس ایک افراتفری کا دور ہے جس کے ہاتھ میں جو آیا لے کر بھاگ گیا جیسا ماحول بنا ہوا ہے ان سب برائیوں سے اگر جان چھڑاوانی ہے تو عوام کو اپنے اندر سے تبدیلی لانا ہوگی ورنہ یہاں کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔

تحریر : روحیل اکبر