اسلام آباد (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات بل کے مسودے کی منظوری دے دی، انتخابات میں جعل سازی کرنے والے کو پانچ سال قید کی سزا ہو گی، گیارہ نئی سیاسی جماعتوں کو رجسٹر کر لیا گیا۔
اسلام آباد چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کے زیر صدارت اعلی سطح اجلاس میں الیکشن کمیشن نے اہم فیصلے کئے۔ اجلاس میں میں انتخابی اصلاحات بل کے مسودے کی منظوری دی گئی جسے جلد پارلیمنٹ کو بھجوایا جائے گا۔ مسودے کے مطابق قومی اسمبلی کے امیدوار کیلئے سیکورٹی ڈیپازٹ کی رقم چار ہزار سے بڑھا کر پچاس ہزار روپے جبکہ صوبائی اسمبلی کے امیدوار کیلے یہ رقم دو ہزار روپے سے بڑھا کر پچیس ہزار روپے مقرر کی جائے گی۔
بل کے مطابق ووٹر کو رشوت دینے، کسی کی جگہ جعلی ووٹ ڈالنے اور پولنگ سٹیشن پر قبضہ کرنے والے کو پانچ سال قید کی سزا جبکہ ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔ برادری کی بنیاد پر ووٹر پر اثر انداز ہونے اور بیلٹ پیپر پھاڑنے پر پچاس ہزار روپے جرمانہ ہو گا۔ الیکشن کمیشن نے لازمی ووٹنگ اور واضح اکثریت کیلئے قانون سازی سے متعلق وزارت قانون کو ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کیلئے ضابطہ اخلاق کی باضابطہ حتمی منظوری دے دی۔ اعلی سظح کے اجلاس میں گیارہ نئی سیاسی جماعتوں کو رجسٹر کر لیا گیا جبکہ سولہ سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کر دئیے گئے۔ اس سے قبل الیکشن کمیشن نے طاہر القادری سے مذاکرات کرنے والی حکومتی ٹیم کی ملاقات کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں جمعرات کو بلا لیا۔ ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم الیکشن کمیشن کو طاہر القادری کیساتھ ہونے والے مذاکرات سے متعلق بریفنگ دے گی۔