امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے ایران کو باہمی اتفاق اور نئے سرے سے بات چیت پر زور دیا ہے جس کا سابق ایرانی جوہری مذاکرات کار نے خیر مقدم کیا ہے۔ اسی حوالے سے پیر کے دن ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر سالیحی نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے امریکا کی طرف سے لچک دیکھی جارہی ہے۔
لندن کے چیتھم ہاؤس میں سابق مذاکرت کار حسین مساوی ین نے خطاب میں کہا کہ امریکا اس مذکرات کے لئے تیار ہے یا نہیں اس کے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ جبکہ صدر اوباما نے مذاکرات کے لئے جان کیری اور چک ہیگل کا انتخاب کیا جو کہ کافی حوصلہ افزا ہے۔ لیکن مذکرات کے بعد دیکھا جائے گا کہ یہ معاملات کا تصفیہ ہوتا ہے یا اگلے سال تک انتظار کرنا ہو گا۔ تاہم حسین مساوی ین جان کیری اور چک ہیگل کی شمولیت سے بہتر نتائج کے متمنی ہیں۔
حسین مساوی ین کہتے ہیں امریکی صدر اوباما کی صدارت کا یہ دوسرا دورانیہ ہے اگر اوباما نیک نیتی سے حقیقی بنیادوں پر دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں تو ایران بھی مثبت اقدامات کے لئے تیار ہے۔ جبکہ اوباما کی صدارت کی پہلی مدت ایران کے لئے اچھی ثابت نہیں ہوئی۔