امریکہ اورنیٹو پاکستان کے اقتدار اعلیٰ پر حملہ آور ہیں

nato strike

nato strike

پاکستان کو سبق دینے کیلئے نیٹو اور امریکی فوجیں افغانوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے اقتدار اعلیٰ کو مسلسل چیلنج کرتے رہے ہیں۔ پاکستان کے ایک بد معاش غنڈا صفت فوجی جنرل پرویز مشرف نے چور راستے سے اقتدار پر قبضہ جمانے کے بعد پاکستان کو ایسی دلدل میں پھنسا کرملک سے بھاگا ہے کہ جس سے پاکستان نکلنا مشکل دکھائی دیتا ہے ۔ اُس کے عطا کردہ این آر اوزدہ حکمران اس کواس عذاب سے پاکستان کو نکلنے نہیں د یتے ہیں ۔جواپنے اقتدار کی ڈھال امریکہ کی پاکستان پر سُپر میسی کو سمجھتے ہیں۔پاکستان کی سرحدوں کی پامالی امر یکہ کی جانب سے مسلسل کی جا تی رہی ہے۔نیٹوطیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے 25 اور26  نومبر2011کو نصف شب کے وقت اچانک مہمند ایجنسی میں سلالہ کی دو پاکستانی چوکیوں پر حملہ کر کے شدید بمبارکی جس کے نتیجے میں26پاکستانی فوجی شہید کر دیئے گئے ان شہداء میں ایک میجر اور ایک کیپٹن بھی شامل ہیںان کے ساتھ ہی 13،اہلکار شدید زخمی ہوے ہیں۔پاکستان نے اس وحشیانہ کاروئی کی شدیدالفاظ میں مذمت تو کی ہے۔مگر کوئی بھر پور اقدام آج تک تو اٹھایا گیا نہیں ہے ۔خبروں کے مطابق اب تک پاکستان کی سرحدیں عبور کر کے نیٹو اور ایساف فورسز کی جانب سے چھ سے زیادہ حملے کئے جا چکے ہیںان کے علاوہ عوام پر حملوں کی تو ایک بہت بڑی تعدا د ہے۔مگر اس سارے معاملے کاافسوس ناک پہلو یہ ہے کہ عوام بے چارے مارے جاتے ہیں توہمارے اداروں کی آوازیں بھی بند ہوجاتی ہیں ۔جیسے عوم کے خون کی تو ان میں سے کسی کے بھی نزدیک کوئی قیمت وا ہمیت ہے ہی نہیں …!!!یہ تو کیڑے مکوڑے ہیں جن کو خود حکومت بھی جب چاہتی ہے مسل رہی ہوتی ہے اور یہ کام ان کے آقائوں کے سپاہی بھی کر رہے ہوہتے ہیں۔یہ بڑی عجیب بات ہے کہ امریکی جب یہ گناہِ عظیم ہماری فوسز پر کر چکتے ہیںتو ہر مرتبہ رسمی تسلی دے کر ہمارے زر خرید حکمرانوں کو طفل تسلیوں سے بہت ہی آسانی کے ساتھ کوئی خفیہ لالچ دیکر منا لتے ہیں اور آئندہ ایسا نہ کرنے کی بظاہریقین دہانی کرادیتے ہیں کہ آئندہ پاکستان کی خود مختاری کاپورا احترام کیا جائے گا۔وہ  اپنی سابقہ یقین دہانیوں کے باوجود جب بھی موقع ملتا ہے اپنا کام کر جاتے ہیں۔ہم اور ہمارے ادارے منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔
عوام ماضی کے زخم بھولے نہیں ہونگے 11 ،جون 2008کو مہمند ایجنسی میں ہی امریکہ اور اس کے اتحادیوںنے حملہ کر کے 20 افراد کو شہید کر دیا تھا جن میں ہماری سیکورٹی فورسز کے بھی 11، افراد شہید ہو گئے تھے جن میں ایک افسر بھی شامل تھا ۔اسی طرح 2مئی2011 کا ایبٹ آباد کا حملہ تو ساری دنیا کے ذہنوں پر نقش ہے جس میں نام نہاد طور پر اُسامہ بن لادن کی شہادت کا جھوٹا دعویٰ کر کے ساری دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی تھی۔اسی طرح حملہ 12مئی2011 کو اوڑہ منڈی جو شمالی وزیرستان کا علاقہ ہے کی پاکستانی چوکی پر حملہ کر کے تین فوجی جوانوں کو شہید کر دیا تھا۔جس کے بعد ایک اورحملہ کیا گیا جس میںایک سپاہی شہید ہوا اور تین زخمی ہوے اس کے چند دنوں بعد ہی وزیرستان پر ایک اور حملہ کر کے دو پاکستانی فوجیوں کوزخمی کر دیا گیا تھا اور اب پھر وہ ہی مذموم تاریخ دھرا دی گئی ہے۔ جس سے حکمرانوں کی ماضی کی بے غیرتی کا مظاہرہ دیکھا جاسکتا ہے ۔ اس واقعہ پر ایساف کے نیٹو کمانڈر جنرل جون ایلن نے ایک جانب افسوس کا اظہار کیا ہے تو دوسری جانب واقعے کی مکمل تحقیقات کر کے حقائق کا پتہ چلانے کا عندیہ دیا ہے۔ مگر یہ تمام باتیں پاکستانیوں کے جذبات ٹھنڈے ہونے تک کی ہیں….جس کے بعد ماضی کا ساطرز عمل شروع ہوجائے گا۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کی طرح نیٹو فورسز کے حملوں میںبھی روز بروز اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔معمولی یقین دہانی پر ہمارے حکمران پھولے نہیں سماتے ہیںاور پھر امریکیوں کی قدم بوسی کا گھنائونا کھیل شروع کر دیتے ہیں۔ جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہماری سیاسی قیادت نہایت ہی نا اہل اور ملک وقوم سے محبت کے جذباتسے عاری دکھائی دیتی ہے۔
جو امریکہ کی چاپلوسی محض اپنے اقتدار کی طوالت کے لئے کرتی رہتی ہے۔جو پارلیمنٹ کی قرار دادوں کا بھی پاس نہیں کر رہی ہے۔ نیٹو حملے کے بعد ڈیفنس کمیٹی کا فوری اجلاس وزیر اعظم نے طلب کیا اس اجلاس میںوفاقی وزراء چیئر مین جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف کمیٹی، مسلح افواج کے سربراہوں اور کابینہ کی وفاقی کمیٹی کے ارکان نے شرکت کی جس میں طے کیا گیا کہ نیٹو سپلائی فوری طور پر بند کر دی جائے اور امریکیوں (کو حکم دیا گیا)سے التجاء کی گئی کہ وہ فوری طور پر 15دنوں کے اندر شمسی ایئر بیس خالی کر دیں جہاں سے مسلسل پاکستاں کے اقتدار اعلیٰ پر ڈرون حملون کی شکل میں ضربیں لگائی جا رہی ہیں۔ڈیفنس کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ امریکہ کے ساتھ اسٹر ٹیجک تعلقات پر فوری طور پرع نظرِ ثانی کی جائے گی۔امریکی اور نیٹو فورسز کا حملہ نا قابلِ قبول ہے۔کمیٹی شہداء کے لواحقین سے مکمل ہمدردی اور دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہے!!!کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ غیر ذمہ دارانہ کاروایئوں کے موثر جواب کیلئے تما ضروری اقدامات اٹھائے جائیں !! امریکہ نے پاکستان کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔دفاعی کمیٹی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سرحدی چوکیوں پر حملہ کسی طور بھی قابلِ قبول نہیں ہے جوہمارے لئے ایک زبر دست ردِ عمل کا متقاضی ہے۔
پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی قوتیں اس بات پر متفق ہیں کہ نیٹو کی پاکستان کی سرحدوں میں گھس کر کاروائی کرنا کھلی دہشت گردی ہے۔حکمران اور پاکستان کے پالیسی سازوں کو اپنی نیند بھری آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے۔حکومت کو چاہئے کہ وار اون ٹیرر میں امریکی اتحاد سے علیحدگی فوری طور پراختیار کرلے ۔امریکہ کی اس کاروائی کو پاکستان پر برائے راست حملہ تصور کیا جانا چاہئے۔ ریمن ڈیوس نے جو معاملات کی ظاہری شکل گیری کی تھی وہ بگڑتے بگڑتے آج اس نہج پر پہنچ چکے ہیںکہ جہاں سے ہم سجھتے ہیں کہ ہمارے لئے واپسیاختیار نہ کرنا سوائے ذلت اور رسوائی کے کچھ نہ دے گا۔ اس وقت پاکستان و امریکہ تعلقات انتہائے نچلی سطح تک پہنچ چکے ہیں۔
پاک امریکہ تعلقات گمبھیر شکل اختیار کر چکے ہیں۔ 26نومبر 2011کے نیٹو حملے کو وزیر اعظم پاکستان یوصف رضا گیلانی نے پاکستان کے اقتدار اعلیٰ پر حملہ قرار دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ہم کسی کو پاکستا ن کی یکجہتی اوراقتدار اعلیٰ پر حملے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے نیٹو ہیلی کوپٹروں اور لڑاکا طیاروں کی پاکستان کی سرحدی چوکیوں پر بلا اشتعال گولہ باری کرنے کی کاروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پاکستان کی سرحدی چوکیوں پر نیٹو حملوں کے واقعات پر احتجاج کی غرض سے بون میں افغانستان کے ضمن میں ہونے والی کانفرنس میںپاکستان نے شرکت نہ کر نے کا فیصلہ کر لیا ہے۔جو پاکستان کی طرف سے ایک بہت اہم اقدام ہوگا۔مگر بعض پاکستانی امریکہ کی حمایت میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں وہ پاکستانیوں کو ہدایت جاری کر رہے ہیں کہ امریکہ کے خلاف سخت اقدامات نہ کئے جائیں۔ان کو یہ معلوم نہیں ہے کہ   کافر ہے تو کرتا ہے تلوار پہ بھروسہ ۔مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی    ہمیں یورپ کی مشینوں سے خوف کھانے کی ضرورت نہیں ہے۔جو ہماری سرحدوں پر بری نظر ڈالے کمزور ہونے کے باوجود بھی ہمیں اُس کی آنکھیں نکالنے کی کوشش کرنا ہوگی ۔سبیل ہم کریں نتائج ربِ کائنات پر چھوڑیں ۔     اُٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے ۔پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے     امریکہ اور اس کے حوایوں کو پاکستان کے اقتدار اعلیٰ کی طرف بری نظر اٹھانے نہ دیں۔تحریر :پروفیسرڈاکٹر شبیر احمد خورشیدshabbir4khurshid@gmail.com