جہاد سے مُراد اپنی حفاظت ، دفاع کرنا ، ،جدوجہدکر نا ،کسی سے لڑ کر اپنے حقوق لینا ۔ اپنے مال و جان کی حفاظت کے لیے ہاتھ پائوں مارنا ہے ۔ لفظ جہاد جدوجہد”سے نکلا ہے ۔ جدوجہد سے واضح ہے کوشش کرنا ۔ ہم عام طور کسی مسئلے میں گرفتار ہو جاتے ہیں تو مسئلے کو حل کرنے لیے لائحہ عمل کو جہاد کہے سکتے ہیں ۔ جہاد ہر موقع پر انسان پر عائد ہوتا ہے ۔ ہمارے معاشرے میں ظلم کے خلاف آواز بلند اور بغاوت کا حکم بھی ہے جسے اسلام میں بہت بڑی فضیلت بھی حاصل ہے۔پولیس ،افواج،تمام سرکاری ادارے جوریاست، عوام اور بیت المال کی حفاظت کرتے ہیں اسے بھی جہاد کہتے ہیں۔ چور اور ڈاکوؤں سے جان و مال بچانے کو بھی جہاد کہتے ہیں۔
جس میں کسی کی جان چلی جاتی ہے تو مختلف نظرے کے ساتھ دیکھا جاتا ہے ۔ اسلام میں کوئی عام عوام، پولیس ،افواج،تمام غیر سرکاری و سرکاری ادارے جوریاست، عوام اور بیت المال کی حفاظت کے دوران کامیاب ہو جاتے ہیں تو انھیں غازی اور قتل ہو جانے والوں کو شہید کہتے ہیں جن کے لیے اللہ کے پاس بہت عزت و مرتبہ حاصل ہے اس کا مطلب اسلام میں جہاد کا بہت اہمیت ہے ۔ جدید دور میں جہاد کو غلط الفاظ میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ اپنے حقوق کی خاطر جنگ کرنے والوں کو دہشت گردی کی مہر لگا کر حق اور باطل کے درمیان فرق مٹا دیتے ہیں ۔
یہ اہلیان کفار کی ایک بڑی سازش ہے ۔ میڈیا کے ذریعے غلط مفہوم پیش کر کے دانشوروں کی بھی خرید و فروخت کرتا ہے ۔ عام آدمی تک غلط حقائق کارنگ دیکر تمام مفہوم کو اپنے الفاظ میں پیش کرتے ہیں ۔امریکہ عالم اسلام اور امن پسند ممالک میں اپنی نیٹ ورک کے ذریعے دنگا فساد کروا کر اپنی جنگ مسلط کر دیتا ہے اور امن پسند ممالک کی معیشت کو نقصان کے ساتھ اس پر قبضہ کی تمنا رکھتا ہے ۔ 9/11کے بعد امریکہ کو ڈر پیدا ہو ا کہ کہیں کوئی دوسرا 9/11 نہ ہو ۔ ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اُس نے نیٹو کا سہارا لیکر اپنی اور دیگر اتحادی ممالک کے دفاع کے لئے جدوجہد شروع کردی۔ اسامہ بن لادن کی تلاش شروع کر دی ۔ راہ میں حائل ہونے والے تمام رکاوٹوں کو ختم کرناشروع کردیا ہے ۔امریکی جہاد افغانستان ،عراق یا پاکستان میں نہیں بیشتر اسلامی ممالک میں عر صہ بعید سے جاری ہے ۔وجہ صرف یہ ہے کہ وہ اپنا دفاع کرنا چاہتا ہے۔امریکہ اور مغربی میڈیا خود بے وقوف ہیں جو کہ جہالت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کو غلط بیانی کرتے ہوئے جہاد کو غلط معنیٰ سے پیش کر کے مجاہدین کودہشت گرد پیش کرتے ہیں۔وجہ صرف جہادہے جوکہ عربی لفظ ہے،عربی زبان اسلامی زبان ہے۔جہاد کو انگریزی میں Terrorism کہتے ہیں ۔
بیشک عام طور پر Terrorsim ایک غلط کام کو کہتے ہیں ،کسی کو بے گناہ قتل کرنے کوTerrorist کہتے ہیں ۔کام وہی ہے نام الگ الگ ہیںمگرامریکہ نے نام کو استعمال کرکے غلط وضاحت کی اور امریکی اورمغربی میڈیا نیاسے تسلیم کرکے آگے دنیا بھر میں Forwardکرنا شروع کردیا ہے۔ ہماری میڈیا ، دانشور و تجزیہ نگار بھی صرف ٹائم پاس کے لیے اسے اپنا زریعہ معاش بنا بیٹھے ہیں ۔جوm Terroris اور جہاد کی غلط بیانی کی وضاحت نہیں کرسکتے۔یقیناوہ دانشور نہیں بلکہ زہنی معزورہونگے ۔امریکہ اور مغربی میڈیا اسلام کو پسند نہیں کرتے کیونکہ اسلام کو امریکہ اور مغرب میں مقبولیت مل رہی ہے ۔آئے روز درجنوں لوگ اسلام قبول کررہے ہیں ۔جس میں میڈیا سے تعلق رکھنے والی خاتون لورین بوتھ بھی شامل ہے ۔
America Flag
امریکہ اور مغرب والے ڈرتے ہیں کہ اسلامی تہذیب و تمدن کو غلط الفاظ میں پیش کرکے اپنا دفاع کریں ۔لیکن اسلام کے باشندوں کو اپنے دفاع کے بدلے Terrorismکا نام دیکر دنیا کو غلط بیانی کے ساتھ اپنی طرف متوجہ کررہے ہیں اسکا ساتھ پاکستانی میڈیا بھی کھل کر دے رہا ہے ۔کیونکہ پاکستانی میڈیا نے کبھی اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ جہاد اور Terrerismمیں کیا فرق ہے؟ دہشت گرد کس کو کہتے ہیں۔؟ جہاد کے معنیٰ و مفہوم کیا ہیں؟ بدقسمتی سے پاکستان اور دیگر اسلامی میڈیا بیشتر امریکہ کے حق میں بولتے ہیں کیونکہ اپنے مذہبی جہاد کے احکامات کو بھی Terrerismکہتے ہیں۔طالبان اپنی جنگ کو جہاد کہتے ہیںتو امریکہ طالبان کی جنگ کو دہشت گردی کہتاہے ۔ مگر ہماری میڈیابھی اسے دہشت گردی کے نام سے پکارتاہے۔ طالبان کی جنگ صحیح یا غلط، یہ الگ بات ہے مگر طالبان کی جنگ کو مد نظر رکھ کر حق اور باطل کے درمیان فرق کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے ۔
پاکستان میں کافی مذ ہبی و سیاسی جماعتیں طالبا ن کی جنگ کو حق قرار دیتے ہوئے کھلم کھلااپنی سیاسی جلسوں میں واضع سلامی دیتے ہیں اور کچھ سیاسی تنظمیں حکومت کا ساتھ اور طالبان کی جنگ کی مخالفت بھی کرتے ہیں ۔جس سے امریکہ کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ۔حقیقت میں دہشت گردی اور جہاد میں فرق یہ ہے کہ دہشت گردی کی لپیٹ میں بے گناہ معصوم لوگ قتل ہوتے ہیں ۔جس طرح امریکہ کی دہشت گردی سے عراق ،افغانستان ،پاکستان سمیت متعددممالک میں معصوم لوگوں کا قتلام ہو رہا ہے ۔امریکی ڈرون حملوں سے سینکڑوں پاکستانی بے گناہ قتل ہوتے ہیں۔
امریکہ کے بم دھماکوں کی زد میں ہزاروں و لاکھوں بے گناہ قتل ہوچکے ہیں۔ لیکن امریکہ سے سوا ل کیا جاتاہے کہ آپ بے گناہ لوگوں کو کیوں قتل کر رہے ہو تو وہ اپنا دفاع بتاتا ہے دفاع سے مُراد جہاد (جدوجہدکرنا) خود کرے تو دفاع ہے کوئی اور کرے تو دہشت گرد۔!!امریکہ دنیا کو بے وقوف بنا کر اپنی بات منواتا ہے ۔کیونکہ میڈیا اُس کے ہاتھ میں ہے میڈیا جیسے بولتا ہے لوگ ویسے ہی سمجھتے ہیں ۔الف کو ب میڈیا کرے تو ب الف ہی کہلائے گا۔ہماری میڈیا امریکہ کے ڈالرز کے عیوض بک چکا ہے ۔دہشت گردی اور جہاد میں امریکہ سب سے آگے ہے ۔
اگر دیکھا جائے کہ جہاد انسانی زندگی کا اہم حصہ ہے۔ انسان صبح سویرے اُٹھ کر جہاد شروع کرتاہے ۔کھانے پینے کی تلاش کرتاہے یہ بھی جہاد ہے۔گاڑی بنگلے خریدنے کی کوشش کرتاہے یہ بھی تو جہاد ہے ۔اپنا دفاع کرتاہے یہ بھی جہاد ہے ۔لوگوں سے لڑ کر کاروبار میں آگے جاتاہے جہاد ہے آخر جب بستر پر سوتاہے ۔یعنی سکون کیلئے آنکھ بند کرتاہے یہ بھی جہاد ہے ۔یعنی آرام کے لیے نیند کر تاہے تونیند جہاد کے بغیر نہیں ملتی ہے نیند کے لیے بھی کوشش کرتاہے ۔
انسانی زندگی جہاد سے وابستہ ہے ہر سطح پر جہاد ہی جہاد ہو رہا ہے ۔بس میڈیا اور امریکہ کے کہنے پر چلنے والے حضرات جہاد کی اصل مفہوم کو سمجھ لیں ۔پولیس افواج ،سول ادارے بھی اپنے طور طریقے سے جہاد کر رہے ہیں۔ امریکہ نے لاکھوں لوگوں کو اپنے دفاع کیلئے بے گناہ قتل کردیاہے ۔دہشت گردی بے گناہ قتل کو کہتے ہیں اپنے دفاع کو ہر گز نہیں کہتے ہیں۔جہاد ہمارے مُلک کی خارجہ پالیسی کا ایک حصہ ہے ۔مغرب اور امریکہ کی نظر میں ہماری پہچان دہشت گردی کے طور پر بن چکی ہے ۔
لیکن ہماری خارجہ پالیسی اور میڈیا کی بے وقوفی یہ ہے کہ ابھی تک وضاحت نہیں کرسکے ہیں۔وضاحت کرتے بھی کیسے سب امریکہ نواز ہیں امریکہ کے حکم پر صدر و وزیر اعظم آتے ہیں۔تو امریکہ کے خلاف کیسے بولیں گے ؟ اسلامی ممالک کے عدم اتحاد نے بھی امریکہ جیسے تیتر بٹیر کو دنیا کا آمر بنادیا ہے جوہم پر غالب ہے ۔ اسلامی اتحادیں بھی امریکہ کے احکامات پر نظر ثانی کرنے پر مجبورہیں۔ایران ،افغانستان ،پاکستان ،عراق برماسمیت دیگر ریاستیں اپنے اپنے دفاع کیلئے اپنی ریاست کے اندر جنگ لڑ رہے ہیں۔ہمیںاتحاد المسلمین کی سخت ضرورت ہے ۔امریکہ اور مغرب کو وضاحت کرنے کیلئے عالمی سطح کی کانفرنسیں منعقد کی جائیں۔
امریکہ سے بائیکاٹ کرکے چین سے اتحاد ہمارے حق میں ہے ۔امریکہ اسلام کا سب سے بڑا دشمن ہے ۔ہمیں آپس میں دست و گریبان امریکہ کروا رہاہے ۔بحرحال دہشت گردی میں امریکہ دنیا کی اول پوزیشن پر ہے۔ اب امریکہ جہاد کو غلط یا درست تصور کرے مگر قبول کر ناہے کہ جہاد غلط ہے تو امریکہ سب زیادہ غلط راستے پر ہے ۔امریکہ کو عالمی اسلامی جنگ کو ختم کرنا چاہئے ورنہ اسلامی دنیا امریکہ کی اس ناپاک عزائم کی بنیاد ہی ختم کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔امریکہ اور مغرب اسلام کو غلط ثابت کرنے کی اور بھی کوششیں کررہے ہیں مگر یہ ان کی بھول ہے ۔ عالمی دنیا متحد ہو کر جہاد اور دہشت گردی میں فرق واضع کرے امریکہ اسلام کے ساتھ ٹکر لینے کی کوشیش تو کر رہا ہے مگر اسلامی ممالک کے سربراہا ن میںغیرت اور ہمت کی کمی ہے ۔
امریکہ سرور کائنا ت حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی شان میں گستاخانہ فلم بنا کر اسلامی دنیا کو للکارا ہے تمام حدیں پار ہو ئی ہیں اس عظیم مسئلے پرخاموشی کفر کے برابر ہے ۔ اب صبرکا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے ۔ امریکہ کی اوقات دنیا کو دکھانے کے لیے امت مسلمہ کو متحد ہونا ہوگا ۔ اس بات میں کوئی شک نہیںکہ آج دنیا میں تمام جنگیں امریکہ کی تعاون کے ساتھ ہو رہی ہیں امریکہ دنیا کا سب سے بڑا منافق دہشت گرد ہے۔ ملالہ یوسف زئی پر حملہ بھی امریکی سازش ہے۔ اس حملے میں امریکہ کو سب سے زیادہ فائدہ ہے تاکہ دنیا امریکہ کی طالبان کے خلاف جنگ کو مثبت نگاہ سے دیکھے ۔ امریکہ دنیا بھر میں امن کی بربادی کی ذمہ دار ہے۔
پاکستان و افغانستان میں طالبان کے نام پر مساجد اور بازاروں میں بم دھماکہ کر وا کر دونو ں اطراف سے مسلمانوں پر حملہ کر رہا ہے سارے دہشت گردی کی جڑ امریکہ ہے ۔ تمام ذمہ داریا ں امریکہ کے سر جاتی ہیں ۔ امریکہ کا آپریشن اسامہ بن لادن کے ساتھ ختم ہونا چاہئے تھا مگر اب تک امریکہ اسلامی ممالک میں آپریشن کر کے دہشت گردی اپنے ہاتھوں سے پھیلا رہا ہے ۔اور نام دوسروںکا لے کر خود کو معصوم بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔