کولمبیا : (جیو ڈیسک)کولمبیا میں منعقدہ دو روزہ امریکی براعظموں کے ملکوں کا سربراہ اجلاس کوئی حتمی بیان جاری کیے بغیر اختتام پذیر ہوگیا، جس میں آئندہ کیاجلاسوں میں کیوبا کو شامل کرنے کے سوال پر اتفاق رائے نہیں ہوپایا۔باوجود خطے کی بائیں بازو اور قدامت پسند حکومتوں کے دباؤ کے کہ امریکی براعظموں کے آئندہ کے سربراہ اجلاس میں ہوانا کو شریک کیا جائے، کینیڈا کی حمایت سے امریکہ کیوبا کی مخالفت کے معاملے پر سختی سے قائم رہا۔
سربراہ اجلاس کے میزبان کولمبیا کے صدرجوئان منوئل سانتوس نے اجتماع کو بتایا کہ موجودہ ماحول میں کوئی وجہ نہیں کہ اس جزیرہ نما قوم کو علیحدہ کیا جائے۔اکواڈور کے صدر رافیل کوریا نے کیوبا کی غیرحاضری پراحتجاج کرتے ہوئے کارٹیجینا میں ہونے والے اِس اجلاس کا بائکاٹ کیا۔امریکہ کا استدلال تھا کہ کیوبا شریک ہونے کا اہل نہیں، اِس لیے کہ وہاں جمہوریت نہیں ہے اور یہ کہ وہاں پر کیوبا کے عوام کے انسانی حقوق کی حرمت کا خیال نہیں کیا جاتا۔
منشیات کو قانونی درجہ دینے کا معاملہ بھی سربراہ اجلاس کے سامنیتقسیم کا باعث بنا رہا۔ صدر سانتوس اور دیگر راہنماں نے دلیل دی کہ یہ امریکی قیادت میں منشیات کے انسداد کے لیے لڑی جانے والی جنگ پر اٹھنے والی لاگت کے مقابلے میں ایک مثر اور کم خرچ متبادل ہے۔ صدر اوباما نے اِس طرح کی سوچ کی نفی کا اعادہ کیا۔معاشی میدان میں مسٹراوباما نے کہا کہ امریکہ مغربی نصف کرہ ارض کے ممالک کے ساتھ قریبی معاشی تعلقات کا خواہاں ہے۔
انھوں نے لاطینی امریکہ کی معاشی افزائش کو قابل ِستائش قرار دیا اور امریکہ کے فری ٹریڈ سمجھوتوں کی طرف اشارہ کیا ، جن میںسے ایک سمجھوتا میزبان ملک کولمبیا اور دوسرے پاناما کے ساتھ کیا گیا ہے۔تجارت سے متعلق امریکی نمائندے ،رون کِرک نے اتوار کے دِن بتایا کہ امریکہ اور کولمبیا کے درمیان فری ٹریڈ سمجھوتے پر15مئی سے عمل درآمد ہوگا۔امریکی براعظموں کے اِس چھٹے سربراہ اجلاس میں 30سے زائد ملکی اورحکومتی سربراہان شریک ہوئے۔