اسلام آبادکار سازی کے مقامی صنعتکاروں نے درآمدی گاڑیوں کو ملکی صنعت کیلئے خطرناک قرار دیا ہے ،پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین احمد یار ہراج نے کہاہے کہ امپورٹڈ گاڑیاں روکنے کیلئے ارکان پارلیمنٹ کو کوٹے آفر کیئے جاتے رہے تھے۔پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں حامدیارہراج کی زیرصدارت ہوا، ایک مقامی آٹوانڈسٹری کے نمائندوں نے کہاکہ 4 سال سے نقصان ہورہا ہے، ری کنڈیشنڈ امپورٹڈ گاڑیاں مقامی آٹوانڈسٹری کیلئے ناسور بن گئی ہیں۔2006 میں مقامی آٹوانڈسٹری نے سالانہ پیداواری گنجائش 50 ہزار کاروں کی بنائی، لیکن امپورٹڈ گاڑیوں کی وجہ سے سالانہ طلب 16 ہزار رہ گئی ہے، انجئیئرنگ بورڈ کے حکام نے کہاکہ وینڈرز کو زیادہ تحفظ ہونے کی وجہ سے آٹو انڈسٹری کے ناکارہ پرزہ جات بنتے ہیں، رکن کمیٹی ریاض پیرزادہ نے کہاکہ ملک میں تیار ٹریکٹرز انتہائی ناقص معیار کے ہیں، وزارت صنعت کے حکام نے کہاکہ ٹریکٹرز پر 16 فیصد ڈیوٹی ختم کردی ہے لیکن قیمتیں کم نہیں کی گئیں، حکام نے کہاکہ ملک میں 20 سال سے زائد پرانی کار کے استعمال پر پابندی ہونی چاہیئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کا معیار ملکی کاروں سے بہتر ہوتا ہے، آٹوانڈسٹری میں مافیا ہے، معاندانہ گٹھ جوڑ ہے، اسے توڑنا ہوگا، ماضی میں ری کنڈیشنڈکاریں روکنے کیلئے آٹوانڈسٹری والے ایم این ایز کو کوٹہ آفر کرتے تھے۔