امیر خسرو یہیں پیدا ہوئے۔ ان کے والدہ ہندوستانی تھیں۔ کچھ عرصے بعد یہ خاندان دہلی منتقل ہوگیا اور امیرخسرو نے سلطنت دہلی (خاندان غلاما، خلجی ، اورتغلق)کے آٹھ بادشاہوں کا زمانہ دیکھا
ماہر موسیقی، ابوالحسن نام ، یمین الدولہ لقب۔ امیر خسرو عرف، والد ایک ترک سردار تھے۔ منگولوں کے حملوں کے وقت ہندوستان آئے اور پٹیالی(آگرہ) میں سکونت اختیار کی۔ اور برصغیر میں اسلامی سلطنت کے ابتدائی ادوار کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی زندگی میں سرگرم حصہ لیا۔
خسرو نے ہر صنف شعر ، مثنوی ، قصیدہ ، غزل ، ہندی دوہے ، پہیلیاں ، گیت وغیرہ میں طبع آزمائی کی۔ غزل میں پانچ دیوان یادگارچھوڑے۔ ہندوستانی موسیقی میں ترانہ ، قول اور قلبانہ انھی کی ایجاد ہے۔ بعض ہندوستانی راگنیوں میں ہندوستانی پیوند لگائے۔
راگنی(ایمن کلیان) جو شام کے وقت گائی جاتی ہے۔ انھی کی ایجاد ہے۔ کہتے یہ کہ ستار پر تیسرا تار آپ ہی نے چڑھایا۔ حضرت خواجہ نظام الدین اولیا کے مرید تھے۔ انھی کے قدموں میں دفن ہوئے۔