اوہو!!ملک میں بجٹوں کے بعد احتجاجوں کا موسم رقص کررہاہے …

Forex

Forex

ہم الحمداللہ مسلمان ہیں اور قرآن اور احادیث کی کتابوں یعنی خدا کی کتاب ا ور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث میں واضح طور پر ہدایات ہیں کہ دولت اور سرمایہ صرف امیر اور دولت مند لوگوں میں چکرنہ لگاتا رہے ،ایسا نظام اپنایا جائے کہ دولت سے تمام شہری فائدہ اٹھا سکیں یعنی یہ ٹھیک ہے کہ دولت اچھی چیز ہے اِس لئے منصفانہ طور پر سب کے نصیب میں آنی چاہئے ایسی منصفانہ تقسیم جس سے متعلق کہاجاتاہے کہ معاشرے کے ہر طبقے کے حصے میں اتنی دولت آجائے کہ وہ اپنے معاملات زندگی بہتر طور پر خوش و خرم انداز سے گزار سکے اور ایسی بھی تقسیم نہ ہوجس سے متعلق آسکر وائلڈ کہتا ہے کہ زمانہ قدیم میں امیروں نے غریبوں کی بغاوت روکنے کا یہ موثر طریقہ ایجاد کیا تھاکہ غریبوں کے پیسے کی کمائی کا تھوڑا سا حصہ اِنہیں خیرات کی صورت میں واپس دے دیاکرتے تھے جس سے غربیوں میں امیروں سے متعلق پیدا ہونی والی منفی سوچ زائل ہوجاکرتی تھی اور غریب اپنے حصے میںآنے والی اِس رقم سے متعلق سوچ سوچ کر خود ہی خوش ہوتے اور خود ہی تھک ہار کر سوجاتے اور اپنے معمولات زندگی میں مگن رہتے ان کا امیروں کی جانب خیال ہی نہیں جاتا تھاکہ امیرکن کن عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں کیوں کہ اس زمانے کے غریب یہ سمجھتے تھے کہ امیروں نے ہمارا حصہ تو ہمیں دے ہی دیاہے اب یہ اپنی دولت کا کچھ بھی کریں اِس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہے اور اس زمانے کے امیروںکا بھی یہی خیال تھاکہ غریبوں کو تھوڑا بہت دیاجائے جس سے یہ خوش ہوجائیں اور ہماری جانب نہ دیکھیں کہ ہم قومی دولت کا کیا کررہے ہیں…؟

budget

budget

یہاں ہمیں یہ کہنے دیجئے کہ آج ہمارے معاشرے میں زمانہ قدیم کے امیروں والا طریقہ ہی رائج ہے ہم معذرت کے ساتھ کہیں کہ اس زمانے کے امیر اپنے زمانے کے غریبوں کو کچھ تو دے بھی دیا کرتے تھے مگر افسوس کہ ہمارا آج کا امیر طبقہ جو ہم پر حکمرانوں کی صورت میں مسلط ہے یہ اپنے غریبوں کو کچھ بھی نہیں دیتا ہے اور الٹا یہ امیر طبقہ ہر سال بجٹ کے نام پر ملک کے غریبوں کے خون پسینے سے کمائی گئی رقم پر قابض ہو جاتا ہے جو قومی خزانے میں جمع ہوتی ہے یہی حکمران بجٹ میں لفظوں کی ہیر پھیر اور گورکھ دھند سے اِس دولت کو کاغذوں میں تو غریبوں میں تقسیم کردیتے ہیں مگر بظاہر پورے سال اِس رقم کے ثمرات غریبوں میں کہیں بھی نظر نہیں آتے ہیں یہ روش کئی سالوں سے جاری ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک میں اِن دنوں بجٹوں کے بعد احتجاجوں کا موسم جاری ہے حکمرانوں اور برسراقتدار جماعت کے لئے تو یہ بجٹوں کی بہار باعث تسکین ہے مگر دوسری جانب اپوزیشن اور عوام کے لئے یہ موسم احتجاجوں کا رنگ لئے ہوئے ہے جدھر دیکھو پرتشدد احتجاجوں کا سلسلہ اپنے پورے زور روشور سے جاری ہے اِن احتجاجوں میں حصہ لینے والوں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے اپنے دورِ اقتدار کا آخری خساروں کا بجٹ بھی جس طرح پیش کیا ہے یہ بھی سب کے سامنے ہے اور اِس کے بعد ایوانوں اور سڑکوں پر حکومت اور بجٹ مخالف احتجاج کرنے والوں نے جو حشر برپا کیا ہوا ہے آج اِس سے بھی کو ن ہے جو واقف نہیں ہے …؟مگراتنا کچھ ہونے کے باوجود دوسر ی طرف حکمرانوں کا دعوو ں ہے کہ اِن کا یہ بجٹ ہر لحاظ سے ایک منفرد اور ایسا بجٹ ہے جو ملک کی تعمیر و ترقی میں سنگِ میل ثابت ہوگا حکمرانوں کے انگنت دعوو ں کے بعد اب ایک سوال یہ ضرور پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی بجٹ 2012-13 ملک میں مثبت تبدیلیاں لانے اور بحرانوں کے خاتمے کا بھی ضامن ثابت ہوگا کہ نہیں.؟

ادھر وفاقی بجٹ کے آنے کے بعد یکے بعد دیگرے ہماری چاروں صوبائی حکومتوں خیبر پختونخواہ، پنجاب، بلوچستان اور سندھ حکومت نے بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کردیئے ہیں اور اب وفاق کی طرح ہر صوبائی حکومت نے اپنے تئیں یہ دعوی کیا ہے کہ اِس کا بجٹ ملکی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کرے گا اور اِس بجٹ میں ملک کی تعمیر و ترقی اور غریب عوام کی مفلوک الحالی کے خاتمے کے لئے خاطر خواہ رقم مختص کی گئی ہے جبکہ اِن تمام حکومتوں دعوو ں کے برعکس غیر جانبدار اقتصادی ماہرین اور عوام کا خام خیال یہ ہے کہ وفاق سمیت کسی بھی صوبائی حکومت کا بجٹ عوام کے لئے تسلی بخش نہیں ہے اگرچہ حکمران لاکھ دعوے کرتے رہیں کہ اِن کے پیش کردہ بجٹ ملک میں خوشگوار تبدیلیوں کے باعث بنیں گے تو یہ سب محض سیراب اور عوام کو سبز باغ دکھانے کے کچھ نہیں ہیں ۔

sindh budget

sindh budget

آج ہم سندھ کے بجٹ سے متعلق بات کریں گے جس کے بارے میں وفاق اور و سندھ کی انتظامیہ کا یہ کھلا دعوی ہے کہ یہ سندھ کی تاریخ کا ایک ایسا بجٹ ہے جو اِس سے پہلے کبھی بھی پیش نہیں کیاگیا ہے یعنی گزشتہ دنوں سندھ کا 5کھرب78 ارب خسارے کا جو بجٹ پیش کیاگیاہے اِس میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے ساتھ ساتھ 20 ہزار ملازمتیں دینے کا اعلان بھی کردیاگیا ہے یہاں ہم اِس بجٹ کی مختصرا تفصیل پیش کرناچاہیں گے وہ یہ ہے کہ مالی سال2012-13کے لئے سندھ کا 5کھرب 77 ارب98 کروڑ 39 لاکھ روپے کے خسارے کا بجٹ جسے صوبائی وزیرخزانہ سید مرادعلی شاہ نے انتہائی تحمل اور یکسوئی سے پیش کرتے ہوئے بجٹ میں زرعی شعبے کے لئے دل کھول کر سبسڈیز کا بھی اعلان کیا ہے اور اِسی کے ساتھ ہی یہ بھی بتادیا ہے کہ اِس بجٹ میں وفاق کی طرح سندھ حکومت نے بھی سرکاری ملازمین کے لئے بنیادی تنخواہوں اور پنشرز کے لئے 20 فیصد ایڈہاک ریلیف الاو نس ،20 ہزارنئی ملازمتیں جبکہ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کا کوٹا 5 فیصد سے بڑھاکر 25 فیصدکردیاگیاہے اور اِسی طرح انہوںنے بتایا کہ وفاق سندھ کو تین کھرب روپے کا ٹیکس وصول کرکے دے گا اور امن و امان پر اخراجات میں 131فیصد اضافہ،39.30 ارب مختص ، ترقیاتی اخراجات اور تعلیم کے فنڈز میں 50 فیصد اضافہ اور اِسی طرح گورنر سندھ کے صوابدیدی

فنڈ کے لئے ایک ارب جبکہ وزیراعلی کے لئے تین ارب روپے بھی مختص کئے گئے ہیں اور اِس بجٹ میں ارکان سندھ اسمبلی کا صوابدیدی فنڈ بڑھا کر چھ کروڑ روپے کردیا گیا ہے اور وسیلہ حق پروگرام کے ذریعے 30 ہزار نوجوانوں کو تین لاکھ فی کس دیئے جائیں گے، (یہاں ہم یہ پوچھنا چاہیں گے کہ یہ سہولت صرف پارٹی کے جیالوں کو ہے یا یہ مراعات سب کے لئے ہے)چھوٹے قرضوں کے لئے دو ارب مختص ، کراچی سرکلر ریلوے ، گریٹرواٹر سپلائی اور سیوریج اسکیموں کے لئے بھی فنڈز، زرعی شعبے کے لئے چار ارب سبسڈی مختص، پینے کے صاف پانی کی فراہمی پر آٹھ ارب خرچ  ہوں گے ضلعی حکومتوں کی ترقی کے لئے 20 ارب روپے ملیں گے، فی ٹریکٹر 2 لاکھ سبسڈی بھی کیا واقعی ہر فرد کو بالارنگ و نسل اور زبان و مذہب اور سیاست و تعصب سے پاک دی جائے گی اگر ایسا ہے تو ٹھیک ورنہ سب بیکار ہے یہ وہ طائرانہ جائزہ ہے جو ہم نے اپنے قارئین کے لئے یہاں پیش کیاہے اب دیکھنا یہ ہے کہ اِس بجٹ میں جن شعبوں کے لئے جتنی بھی رقم مختص کی گئی ہے یہ اِن شعبوں میں تقسیم ہوگی بھی کہ نہیں یا یوں ہی خبروں اور میڈیاکی زینت بن کر رہ جائے گی اور یہ کہیں کی کہیں ہوجائے گی…؟؟ اور اِسی طرح ملازمتیں بھی صرف حکمران جماعت سے وابستہ عہدیداروں، کارکنوں اور اِن کے جیالوں کو ہی دی جائیں گیں یا مجھ جیسے ایسے پاکستانیوں کو بھی ہماری یہ موجودہ حکومت نوکریاں دے گی جن کا کسی پارٹی سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور جس کے تین بھائی بے روزگارہیں اور کم آمدنی سے اپناگزربسر کررہے ہیں اِن کے لئے بھی کوئی سوراخ ہے یا سب ملازمتیں ان لوگوں کے لئے ہیں جو اِن کی پارٹی یا اِن کے اتحادیوں سے جوڑے ہوئے ہیں یہ سب ملازمتیں اِن ہی کے لئے ہیں اور جن کی میری طرح کوئی پارٹی نہیں ہے وہ دردر کی ٹھوکریں ہی کھاتا رہے گا۔

جیسا کہ ہم اوپر بیان کر چکے ہیں کہ ہمارے آج کے دور کے امیر حکمرانوں نے زمانہ قدیم کے دولت مندوں کی طرح غربیوں کی خون پسینے سے کمائی گئی قومی دولت پر اپنا قبضہ قائم رکھنے کے لئے بجٹ کی آڑ میں وہ حربہ ڈھونڈ نکالا ہے جس پر کسی غریب کو اعتراض کرنے کا کوئی جواز بھی نہیں ہے اب چونکہ وفاق سمیت چاروں صوبائی حکومتوں نے بھی اپنے بجٹ پیش کردیئے ہیں دیکھنا یہ ہے کہ یہ حکومتیں بجٹ میں کئے گئے اپنے دعوو ں اور وعدوں کو کتنا عملی جامہ پنہا پاتی ہیں ہمیں امید ہے کہ اِن کا کوئی ایک بھی دعوی پورے سال میں کہیں بھی عملی طور پر پورا ہوتا ہوا نظر نہیں آئے گا۔

nawazsharif

nawazsharif

اور ملک کے غریب عوام بجٹوں میں دکھائے گئے سبز باغات اور سیراب کے حصول کے خاطر ملک کی سڑکوں اور اپوزیشن والے کبھی ایوانوں اور کبھی اپنی سیاست چمکانے، تو کبھی اپنا سیاسی قد اونچا کرنے اور اگلے انتخابات میں اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے خاطر اِن ہی غریبوں کی احتجاجی تحریکوں ، ریلیوں ، جلسوں اور جلوسوں میں شامل ہوں گے اور یہ بتانے اور جتانے کی کوششوں میں لگے رہیں گے کہ ہم تن ، من، دھن سے غریبوں کے ساتھ ہیں جیسا کہ گزشتہ دنوں مسلم لیگ (ن) والوں نے ایوان صدر کی جانب ایک منی مارچ کیا اور ایوان صدر میں زبردستی گھوسنے کی کوشش میں پولیس والوں کی لاٹھیاں اور ڈنڈے بھی کھائے مگر یہ ثابت کرنے کی پوری کوشش کرتے رہے کہ ہم غریبوں کے ساتھ ہیں ۔اور اب اِسی کے ساتھ ہی آخر میں ہم یہ کہہ کر اجازت چاہیں گے کہ دنیاکی تاریخ گواہ ہے کہ بے ہنر کوئی ایک فرد ہو یا ہمارے موجودہ مصالحت پسند مگر نااہل حکمرانوں کی طرح کئی افراد ہوں دولت حاصل نہیں کرسکتے اور بد انتظام کے پاس دولت ٹک نہیں سکتی چاہئے وہ جتنے بھی جتن کیوں نہ کرلے …ایسے میں بھلائی اِسی میں ہے کہ خداکی کتاب اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کے مطابق دولت کی منصفانہ تقسیم ہی معاشرے میںفلاح وبہود کی راہیں کھول سکتی ہے ورنہ معاشروں میں غریبوں کے امیراور امیروں کے غریب ہونے کا یہی ایک راز ہے کہ بھوک اِنہیں دولت جمع کرنا سکھاتی ہے اور امیری اِنہیںبربادکرنے کے طریقے بتاتی ہے۔

تحریر: محمداعظم عظیم اعظمazamazimazam@gmail.com