سپریم کورٹ نے این آر او نظر ثانی کیس میں وفاق کی جانب سے نئی دستاویزات وصول کرنے سے انکار کا اپنا موقف تبدیل کر لیا اور بابر اعوان کو جمعہ کے روز دستاویزات عدالت کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ وفاق کے پاس نظر ثانی کے لئے کوئی گرانڈ نہیں ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو بین الاقوامی سطح کی لیڈر تھیں۔ انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ انہیں این آر او سے کوئی دلچسپی نہیں تھی بلکہ اس میں دلچسپی اس شخص کو تھی جو اس وقت صدر بننا چاہتا تھا۔ این آر او فیصلے سے وفاق کو فائدہ ہوا ، لوٹی گئی رقوم واپس ملیں اور وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے بھی عدالتوں کا سامنا کیا۔ قانون کی حکمرانی قائم ہوئی جس پر فخر کرنا وفاق کا حق ہے۔ وفاق کے وکیل بابر اعوان نے عدالت میں کچھ نئی دستاویزات پیش کرنے کی اجازت مانگی تو عدالت نے بابر اعوان کے شدید اصرار کے باوجود یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ نظر ثانی میں نئی دستاویزات لینا قانون کے خلاف ہے۔ نظر ثانی کا اسکوپ محدود ہوتا ہے لیکن سماعت میں وقفے کے بعد عدالت نے کہا کہ بابر اعوان شائد وفاق کے حوالے سے دستاویزات دینا چاہتے تھے وہ جمع کروا دیں تاہم اس وقت بابر اعوان عدالت میں موجود نہیں تھے جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ وہ جمعہ کے روز یہ دستاویزات جمع کروا دیں۔ عدالت نے سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم، سابق چئیر مین نیب اور سابق پراسیکیوٹر جنرل نیب کی نظر ثانی کی درخواستیں بھی نمٹا دیں اور ان افراد کے حوالے سے کہا کہ این آر او کے فیصلے میں دیے گئے ریمارکس سے یہ افراد مستقبل میں متاثر نہیں ہوں گے۔ مقدمے کی سماعت جمعہ کے روز مکمل کر لی جائے گی۔