اسلام آباد : نیب نے این آر او عمل درآمد کیس میں عبوری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے یقین دہائی کرائی ہے کہ سابق اٹارنی جنرل ملک عبدالقیوم وطن واپس آکر انکوائری کا سامنا کریں تو انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سات رکنی بنچ نے این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ عدنان خواجہ، احمد ریاض شیخ اور ملک عبدالقیوم کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے عبوری رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ عدنان خواجہ، ملک قیوم اور احمد ریاض شیخ کے خلاف مقدمات دوبارہ کھول دئیے گئے ہیں۔ سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل بیمار ہیں اور بیرون ملک زیر علاج ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملک قیوم کی وطن واپسی پر انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔ تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کر دی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا بیمار ہونے والا شخص وطن واپس نہیں آتا، یہ بتائیں کہ ملک قیوم کب وطن واپس آئیں گے انہوں نے کہا کہ گرفتاری کا معاملہ نیب کا ہے، نیب کو انکوائری کرنے دی جائے۔ وسیم سجاد کا کہنا تھا کہ ملک قیوم وکیل ہیں، ان کا معاملہ پاکستان بار کونسل کو بھیج دیا جائے۔ جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیا وکلا قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک قیوم نے بطور اٹارنی جنرل اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے کہا کہ اگر ملک قیوم وطن وآپس آ کر تحقیقات کا سامنا کرتے ہیں تو انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ بعد میں سماعت یکم فروری تک ملتوی کر دی گئی۔