اسلام آباد: (جیو ڈیسک) سپریم کورٹ میں وزیر اعظم توہین عدالت کیس کی سماعت جاری ہے۔ عدالت نے این آر او عملدرآمد کیس کا فیصلہ جاری کرنے کی اعتزاز احسن کی درخواست مسترد کر دی۔
توہین عدالت کیس میں وزیر اعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا شکایت کرنے والا خود اپنے ہی معاملے میں جج نہیں ہو سکتا۔ اب یہ بات محض ایک بیان نہیں ہے بلکہ اسے آرٹیکل دس اے کے ذریعے عوام کا بنیادی حق بنا دیاگیا ہے۔ جسٹس ناصر المک کی سربراہی میں سات رکنی بینچ کے سامنے اعتزاز احسن نے دلائل جاری رکھے۔ ان کا کہنا تھا کسی شخص کو اس کی تسلی کے مطابق سنے بغیر اس کے خلاف فیصلہ نہیں دیا جا سکتا۔ توہین عدالت قانون کے مطابق جس جج کی توہین ہوئی وہ معاملہ چیف جسٹس کو بھجواتا ہے تاکہ اس کی سماعت کے لئے کوئی اور جج مقرر کیا جا سکے۔ جس پرجسٹس اعجاز افضل نے کہا آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن اس کیس میں توہین کسی ایک جج یا اس بینچ کی نہیں ہوئی جس نے شوکاز نوٹس جاری کیا۔ اس لئے آپ کی اس بات کا اطلاق اس کیس میں نہیں ہو سکتا۔
جسٹس سرمد نے سوال کیا کوئی شخص کسی جج کو گالی دے تو کیا جج کو اختیار نہیں کہ وہ اس کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی خود کر سکے۔ اعتزاز نے کہا جی ہاں وہ جج خود کارروائی نہیں کر سکتا۔ وہ جج شکایت کرسکتا ہے لیکن کارروائی کوئی اور جج ہی کرے گا۔ اس کیس میں موجودہ ججز شکایت کنندہ ہیں۔ جسٹس سرمد نے کہا یہ شکایت ججز نہیں عدالت کی ہے۔ اس پراعتزاز نے کہا جی نہیں عدالت نے نہیں کیس میں شامل ججز نے شکایت کی ہے۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے ہمارے کیس میں دس اے اپلائی نہیں ہوتا آپ کو قانون کی بالا دستی قائم کرنی ہے۔ جسٹس سرمد نے کہا بات مان لی جائے تو توہین عدالت کی کاروائی کیسے چلے گی۔