سپین : (شفقت علی رضا )سپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی جس کی زیادہ تعداد بارسلونا میں جلوہ افروز ہے نے گذشتہ سال دیکھا کہ بارسلونا میں یوم پاکستان کے تین پروگرام ترتیب دیئے گئے پہلا پروگرام 23 مارچ والے دن دوسرا 25 مارچ اور تیسرا اس سلسلہ کی کڑی یعنی آخری پروگرام 26 مارچ کو منعقد کیا گیا ،ہر پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر قونصل جنرل با رسلونا اور ان کے ساتھ مقامی سیاسی پارٹیوں کے عہدیداران اور ممبران شامل ہوئے ، 23 مارچ کو پروگرام ہوا تو آوازیں آتی رہیں کہ اب 25 والا پروگرام ناکام ہو جائے گا ،جب 25 والا پروگرام ہو گیا تو بازگشت سنائی دی کہ اب 26 مارچ والا پروگرام ناکام ہو جائے گا وہاں اب کون جائے گا اب پاکستانی کمیونٹی کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ روزانہ اپنا اپنا کام چھوڑ کر ایک ہی موضوع پر مبنی یعنی یوم پاکستان کے پروگرامز میں شامل ہوں خیر تینوں پروگرامز بھی ہو گئے اور ہر پروگرام میں قونصل جنرل صاحب یہی کہتے سنائی دیئے کہ آئندہ میں کوشش کروں گا کہ پاکستان کے حوالے سے جب بھی کوئی پروگرام ہو تو وہ ایک ہو ورنہ میں نہیں آوں گا قونصل جنرل صاحب کی بات کو پلے سے باندھ لیا گیا ؟یا کوئی اور وجہ ہے اب کتلان فیڈریشن اور پاک فیڈریشن یوم پاکستان کا پروگرام مل کر ایک ہی پلیٹ فارم سے منا رہی ہے۔
تیسرے پروگرام والے ابھی میدان میں نہیں اترے شائد وہ پاک فیڈریشن اس بار پروگرام ترتیب نہ دے سکے کیونکہ ان کے ممبران اور عہدیداران میں ابھی تک کوئی جوش و خروش نظر نہیں آرہا ہے یا تو وہ تھک گئے ہیں یا پھر ، اق ، گئے ہیں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان پر قونصل جنرل کی بات کا زیادہ اثر ہوا ہو کیونکہ وہ قونصل جنرل کا احترام زیادہ کرتے ہیں اور ان کے تعلقات بھی سرکاری لوگوں سے زیادہ بتائے جاتے ہیں خیر یہ تو عوامی آواز ہے اس سے متفق ہونا راقم کے لئے ضروری نہیں ہم تو وہ بات بتانا چاہتے ہیں جو عوام الناس کے منہ سے سنتے ہیں ،پاکستانی کمیونٹی میں یہ بات بھی سننے کو مل رہی ہے کہ گذشتہ سال کتلان فیڈریشن کے پروگرام میں بہت سی ایسوسی ایشنز کے نمائندے ناراضگی کی وجہ سے شامل نہیں ہوئے تھے اور وہ فضا ابھی بھی قائم ہے ڈر ہے کہ وہ عمل اس بار دہرایا نہ جائے۔
کتلان فیڈریشن نے پاک فیڈریشن سے مل کر پروگرام منانے کی کوشش کی ہے جو بھی ہو پاکستان کا قومی دن ہے کتلان فیڈریشن اور پاک فیڈریشن نے مل کر ترتیب دینے کا خواب دیکھا ہے ہم سب کو ان کا ساتھ دے کر خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا چاہیئے ،باقی رہی پاکستانی عوام کی بات کہ وہ اتنے پروگرامز میں کیسے شامل ہوتی ہے تو ایسی کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے پاکستانی غیور قوم ہے وہ پروگرام ایک ہو یا ایک سے زیادہ ہو ں پاکستانی پروگرام کی رونق کو دوبالاکرنے ضرور پہنچیں گے ، یہ تو پاکستان کا قومی دن ہے اسے منانا اور مقامی کمیونٹی کو اپنے پاکستانی ہونے کا ثبوت دینا ہم سب پر فرض ہے ، آ پ پاکستان میں دیکھ لیں جس شخص نے پاکستان کا سودا کر دیا ، امریکیوں کو پاکستان میں لا بٹھایا ، جامعہ حفصہ میں سولہ سو بچوں کو مروا دیا ، وزیر ستان میں ڈراون حملے کروائے ، ڈاکٹر عافیہ کو امریکا کے حوالے کیا ، پاکستان کے ایئر بیس امریکیوں کو کرایہ پر دے دیئے ،جس ملک سے ایمل کانسی کو گرفتار کیا گیا ، اس شخص کی پارٹی نے کراچی میں جلسہ کیا تھا تو عوام وہاں بھی اکٹھی ہو گئی تھی ، پاکستان پیپلز پارٹی جو رحمان ملک کے سر پر چل رہی ہے انہوں نے پرویز مشرف کو سلوٹ کرکے ملک سے ایک اعزاز کے ساتھ محفوظ راستوں سے جانے دیا ، مشرف کی باقیات کو زندہ و جاوداں رکھنے کے لئے ڈراون حملے تیز کروا دیئے ، ریمنڈ ڈیوس کو چھوڑ دیا گیا ، سلاسہ چوکی کے شہیدوں کے سروں کی قیمت وصول کی گئی ،جب بھی ڈراون حملہ ہوا یہ کہہ کر فائل بند کر دی گئی کہ اب ہم حملہ نہیں ہونے دیں گے وغیرہ وغیرہ یہ پارٹی یا اس کے نمائندے جلسہ کریں تو عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اکٹھا ہو جاتا ہے ،پاکستان کے بارے میں پڑھے لکھے لوگ کہتے ہیں کہ ملک کا بیڑہ غرق مولوی حضرات نے کیا ہے اب وہ مولوی جلسہ کریں تو وہاں تل دھرنے کی جگہ نہیں ملتی ، ایم کیو ایم جس کو ملک کی دہشت گرد جماعت سمجھا جاتا ہے وہ جلسہ کرے تو لاکھوں لوگ خاموش بیٹھ کر ساری کاروائی سنتے ہیں۔
ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے وقت میاں برادران ملک سے باہر چلے جاتے ہیں ،حکومت کو کرپٹ کہتے ہیں لیکن اسمبلیوں سے استعفیٰ نہیں دیتے ،جسٹس افتخار کو بحال کروانا ہو تو لانگ مارچ ہوتا ہے ، عوام بجلی اور گیس سے بلک رہے ہیں مہنگائی کی وجہ سے خود کشیاں کی جا رہی ہیں لانگ مارچ کا دور دور تک کوئی نشان نہیں ، حالانکہ اب تو مہینہ بھی مارچ کا ہے یہ مہینہ اتنا لانگ تو نہیں کہ اس میں لانگ مارچ نہ ہو ، ان سب باتوں کو جانتے ہوئے بھی اگر میاں برادران جلسہ کریں تو عوام وہاں بھی پہنچ جاتی ہے ،ہماری عوام کی کیا بات ہے ،لانگ مارچ کو چھوڑیں بات کرتے ہیں 23 مارچ کی ،،،، عوام ضرور آئے گی ،،، عوام کو تو آنا ہے ،،، اب ایک پلیٹ فارم سے یوم پاکستان منایا جا رہا ہے تو سب پاکستان کے جھنڈے کے نیچے اکٹھے ہو جائیں ،،،، کہیں تو اکٹھے ہو جائیں کسی ملک میں اکٹھے ہو جائیں ،،، پاکستان میں جب بھی انقلاب کی یا عوام کی سڑکوں پر نکلنے کی باری آئے تو ہمارے حکمران ایک ہو جاتے ہیں اکٹھے ہو جاتے ہیں ہم کیوں نہیں ؟ ہم حکمرانوں میں سے اور وہ ہم میں سے ہی ہیں بھائی جی۔