وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ آئی ایس پی آر کے بیان سے پہلے آرمی چیف نے ان سے بات کی اور کہا کہ وہ میرے اخباری انٹرویو پر اپنا وضاحتی بیان جاری کرنا چاہتے ہیں جس پر میں نے ان سے کہا کہ وہ وضاحتی بیان جاری کردیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بددیانت کہنے پر انہیں افسوس ہے۔ عدالت عظمی نے انہیں سنے بغیر ایسے ریمارکس دیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میمو کیس پر جنرل کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی احمد شجاع پاشا کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل کرائے گئے جوابات وزارت دفاع سے وزارت قانون کے پاس جانا چاہیے تھے۔ آرمی چیف اور جنرل پاشا نے وضع کردہ آئینی طریقہ کار اختیار نہیں کیا، بیانات سپریم کورٹ میں جمع کرواتے وقت رولز آف بزنس کی پاسداری نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد نعیم لودھی نے میمو معاملے پر قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی اس لیے انکوائری کے بعد انھیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت رہے گی اور سینیٹ انتخابات وقت پر ہوں گے، یہ سارا کھیل سینیٹ انتخابات کو روکنے کیلیے کیا جا رہا ہے۔