ورجینیا : (جیو ڈیسک) دوبارہ صدارت کے خواہشمند امریکا کے صدر براک اوباما ری پبلکن حریف مٹ رومنی سے مباحثے کے لیے بے چین ہیں اور انہوں نے دعوی کیا ہے کہ مٹ رومنی متوسط طبقے کو خوشحال کرنے کے لئے سنجیدہ نہیں ہیں.پانسہ پلٹنے کی حیثیت رکھنے والی ریاست ورجینیا میں اوباما متوسط طبقے کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھتے نظر آئے۔
اوباما نے کہا کہ انکی کوشش ہے کہ یہ طبقہ خوشحال ہو مگر قانون ہر شخص کیلئے برابر ہو۔ اوباما نے کہا کہ وہ رومنی سے مباحثے کی راہ دیکھ رہے ہیں کوئی اگر یہ کہتا ہے کہ وہ خسارہ کم کرنا چاہتا ہے مگر ملک کے امیر ترین 2 فیصد طبقے پر ٹیکس لگانا نہیں چاہتا تو وہ سنجیدہ ہی نہیں۔ سن دو ہزار 8 میں ری پبلکن صدارتی امیدوار جان مک کین سے ہوئے مباحثے میں اوباما نے انہیں باآسانی زیر کر لیا تھا۔
مباحثہ جیتنے کا مطلب الیکشن جیتنا نہیں ہوتا لیکن اوباما الیکشن بھی جیتے.اب اوباما کا مٹ رومنی سے مباحثہ ہو گا.جو اوباما کے نزدیک اس قدر امیر ہیں کہ عام آدمی کے مسائل سمجھنے سے بھی قاصر ہیں۔ ٹیکس چھوٹ پر رومنی کی اپنی منطق ہے۔
ری پبلکن صدارتی امیدوار رومنی نے کہا کہ آپ اپنی جیب سنبھالیں جب اوباما کہیں کہ وہ ٹیکس کم کر رہے ہیں کیونکہ جب وہ کہتے ہیں کہ ٹیکس وہی رہے گا جو ہے تو وہ اسے ٹیکس میں کمی کہتے ہیں جب کہ روزگار فراہم کرنے والوں پر ٹیکس بڑھانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ڈھائی لاکھ ڈالر سے کم سالانہ آمدنی والوں کو بش دور میں جو ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی۔ اوباما نے اسے ایک برس کی توسیع دینے کا اعلان کیا ہے.مگروہ ان امیروں پر ٹیکس کی وکالت کرتے ہیں جو عیاشی کے بعد بھی خزانے کا مالک ہیں۔