برطانیہ کے وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون روس کے سرکاری دورے پر ماسکو پہنچے ہیں جو کسی برطانوی رہنما کا روس کا گزشتہ چھ برسوں میں پہلا دورہ ہے۔اپنے دورے کے دوران وزیرِاعظم کیمرون برطانیہ اور روس کے درمیان قریبی تجارتی تعلقات پر زور دیں گے۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات 2006 سے سرد مہری کا شکار ہیں جب ایک سابق روسی سکیورٹی ایجنٹ الیگزنڈر لیٹی ویننکو کو لندن میں زہر دے کر قتل کردیا گیا تھا۔برطانیہ روس سے لیٹی ویننکو کے روسی نژاد مبینہ قاتل آندرے لوگووائے کو حوالے کرنا کا مطالبہ کرتا آیا ہے تاہم روسی حکام یہ مطالبہ تسلیم کرنے سے انکاری رہے ہیں۔امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ برطانوی وزیرِاعظم روس کے صدر دمتری میدویدیف کے ساتھ پیر کو ہونے والی اپنی ملاقات میں یہ معاملہ بھی اٹھائیں گے۔وزیرِاعظم کیمرون اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے بھی ملاقات کریں گے جو ان کے ساتھ کسی برطانوی رہنما کی 2007 کے بعد پہلی ملاقات ہوگی۔باہمی تجارت کا فروغ وزیرِاعظم کیمرون کے حالیہ دورے کے ایجنڈے میں سرِ فہرست ہے۔ بیس نمایاں برطانوی کاروباری شخصیات کا ایک وفد بھی دورے میں ڈیوڈ کیمرون کیہمراہ ہے جس میں برطانوی تیل کمپنی ‘بی پی’ کے سینئر عہدیدار رابرٹ ڈڈلے بھی شامل ہیں۔قبل ازیں پیر کو ماسکو یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیرِاعظم نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ انہیں ان اختلافات کے حوالے سے واضح موقف اپنانا چاہیے جنہوں نے اب تک دونوں اقوام کو تقسیم کر رکھا ہے۔