برما: ضمنی انتخابات میں سوچی کی جماعت کامیاب

Burma

Burma

برما میں حزبِ اختلاف کی جماعت ‘نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی’ نے ضمنی انتخابات میں بھاری اکثریت سے فتح حاصل کرلی ہیاور جماعت کی سربراہ اور جمہوریت کی علامت سمجھی جانے والی خاتون راہنما آنگ سان سوچی نے اس فتح کو برما میں ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا ہے۔

برما کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق حزبِ اختلاف کی جماعت نے ان 44 میں سے 40 نشستیں جیت لی ہیں جہاں سے لیگ نے اپنے امیدواران کھڑے کیے تھے۔بقیہ نشستوں کے نتائج کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا ہے۔ قبل ازیں نیشنل لیگ نے کم از کم 43 حلقوں میں کامیابی کا دعوی کیا تھا۔

انتخابی نتائج واضح ہونے کے بعد پیر کو رنگون میں واقع پارٹی کے صدر دفتر کے باہر جمع ہونے والے اپنے سینکڑوں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے سوچی نے امید ظاہر کی کہ انتخابی نتائج حکومت کو عام لوگوں کے جذبات سمجھنے میں مدد دیں گے۔امن کی ‘نوبیل’ انعام یافتہ رہنما نے دیگر سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ برما میں جمہوریت کے فروغ اور پسماندگی کا شکار ملک کے عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی میں کردار ادا کریں۔

ضمنی انتخابات میں نیشنل لیگ کی کامیابی کے باوجود حکمران جماعت ‘یونین سالیڈیریٹی اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی’ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جسے پارلیمان میں فیصلہ کن اکثریت حاصل ہے۔برما کی فوجی جنتا نے گزشتہ برس ہونے والے عام انتخابات سے قبل ‘یونین سالیڈیریٹی’ قائم کی تھی اور انتخابات کے بعد اقتدار جماعت کی قیادت، جن میں اکثریت سابق فوجی افسران کی ہے، کو منتقل کردیا تھا۔دریں اثنا ضمنی انتخابات کی نگرانی کرنے والے بین الاقوامی مبصرین نے انتخابی عمل کے بارے میں مثبت آرا کا اظہار کیا ہے۔

علاقائی ممالک کی تنظیم ‘آسیان’ سے منسلک مبصرین کی جانب سے پیر کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ برما میں انتخابات آزادانہ اور شفاف انداز میں منعقد ہوئے۔یورپی یونین کے مبصر مشن کے سربراہ ڈیوڈ لپمین نے بھی برما میں آنے والے جمہوری تبدیلیوں پر اطمینان ظاہر کیا ہے۔واضح رہے کہ نیشنل لیگ نے 1990 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن ملک کے اس وقت کے فوجی حکمرانوں نے اسے اقتدار منتقل کرنے سے انکار کردیا تھا۔

‘نیشنل لیگ’ کی راہنما سوچی نے گزشتہ 22 برسوں کے دوران میں بیشتر وقت اپنی رہائش گاہ پر نظر بندی میں گزارا ہے جب کہ ان کی جماعت کو فوجی جنتا کی جانب سے کئی طرح کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔