بستیاں بسا لی ہیں دور آشنائوں نے
Posted on March 6, 2012 By Adeel Webmaster ڈاکٹر سعادت سعید
PIA airbus
بستیاں بسا لی ہیں دور آشنائوں نے
ملک گھیر رکھے ہیں قسمت آزمائوں نے
کیوں نہ بھول جائیں وہ گرم سانس رشتوں کو
جن کو کھینچ رکھا ہو سرد آبنائوں نے
راہ تکتی آنکھیں بھی بند ہونے والی ہیں
چٹھیوں میں لکھا ہے ان کی بوڑھی مائوں نے
باپ کے جنازے کو غیر لے گئے آ کر
بہرِ مغفرت مانگی بس دعا ہوائوں نے
جن کی گردنوں میں ہوں طوق چاندی سونے کے
ان کا ساتھ چھوڑا ہے خیر کی دعائوں نے
اپنے طور بھولے ہیں مشرقی سپوتوں کو
ان کو مار رکھا ہے مغربی ادائوں نے
چار سو چھلکتے ہیں جام عیش کامی کے
توبہ توڑ رکھی ہے خوشنما گھٹائوں نے
ڈاکٹر سعادت سعید