سپریم کورٹ(جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت ثابت ہوگئی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یقین دہانی کے باوجود ٹارگٹ کلنگ نہیں رکی۔بلوچستان بدامنی کیس میں عبوری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے عبوری حکم نامے میں کہا کہ لاپتا افراد کی بازیابی، مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی اور اغوا برائے تاوان کے واقعات کی روک تھام میں حکومت ناکام ہوچکی۔ بلوچستان میں امن و امان کی بحالی کے لیے آئینی اقدامات کیے جائیں۔ ڈیرہ بگٹی سے نقل مکانی کرنے والوں کی آباد کاری کے انتظامات کیے جائیں۔ عدالت نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی یقین دہانیوں کے باوجود عدالت سے تعاون نہیں کیا گیا۔
عدالت نے خفیہ اداروں کو غیر قانونی اسلحے اور گاڑیوں کی راہداریاں جاری کر نے سے روک دیا۔ کیس کی سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔ آئندہ سماعت اسلام آباد میں ہوگی۔