کوئٹہ(جیوڈیسک) بلوچستان بد امنی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ صوبے میں لوگ قتل ہو رہے ہیں۔ پولیس اور ایف سی کیا کر رہی ہے۔ حکومت بد امنی ختم کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آتی۔
سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ صوبے میں اسلحہ لے کر دندناتے پھر رہے ہیں جن کے گھر والے قتل ہو رہے ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ چیف سیکرٹری بلوچستان کا کہنا تھا کہ بہت سے پولیس افسروں کا تبادلہ کرا دیا گیا ہے ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ ایف سی کو اختیار ملنے کے بعد کیا بہتری آئی ہے۔ ریکارڈ پیش کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپیکر بلوچستان اسمبلی اسلم بھوتانی بھی یہاں بیٹھے ہوئے ہیں وہ بھی مانتے ہیں کہ صوبہ جل رہا ہے۔اسلم بھوتانی نے کہا کوئی بھی بلوچستان کی صورتحال سے مطمئن نہیں۔
پولیس افسر آپ کے اور سیاسی حکومت کے سامنے بھی مجبور ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیشن جج، وکیل اور پولیس افسر قتل ہو رہے ہیں لیکن کوئی گرفتاری نہیں ہو رہی ۔سپیکر اسلم بھوتانی نے کہا کہ سیاسی نظام کی اپنی مجبوریاں ہیں۔پولیس اور چیف سیکریٹری بہت سی باتیں کھلی عدالت میں نہیں کہہ سکتے ہیں۔ انہیں علیحدہ سنا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی کو نتائج کی پروا نہیں۔ بلوچستان پولیس کی کارکردگی صفر ہے۔