پنجاب اسمبلی کے رکن ہوتے ہوئے ایوان میں کم نظر آنے والے اور جاگیر دار کو گورنر پنجاب بنائے جانے پر کسی طرف سے بھی صدائے احتجاج بلند نہیں ہوئی سوائے مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگاڑا کے جنہوں نے مخدوم احمد محمود کو گورنر پنجاب بننے سے روکنے کی کوشش کی تھی مگر وہ قائل نہیں ہوئے جس پر پیر پگاڑا نے فرمایا کہ انکو گورنر پنجاب بنائے جانے میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے اور پیپلزپارٹی نے ایک ایسے آدمی کو گورنر پنجاب بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو ان کے کارکنوں کے نام تک نہیں جانتے جبکہ مخدوم احمد محمود کاکہنا ہے کہ ان کے والد کی خواہش تھی کہ وہ گورنر بنیں اور وہ یہ خواہش پوری کرنا چاہتے ہیں بڑے لوگوں کی بڑی خواہشیں ہوتی ہیں جو پوری بھی ہو جاتی ہیں جبکہ پاکستان کے غریب اور پسماندہ عوام کی آج تک کوئی خواہش پوری نہیں ہوئی کیا ہی اچھا ہوتا کہ آج پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں حکومت میں شامل ہیں کوئی کسی صوبے میں تو کوئی کسی کے ساتھ اور سب ملکر پاکستان کے عوام کی خواہشیں بھی پوری کردیتی بجائے اس کے کہ اپنے اپنے مفادات کو عوامی مفادات پر قربان کرتے مگر ہمارے سیاستدانوں نے ملکر کر اس ملک کو پسماندگی ،جہالت اور غربت کی گہرائیوں میں دھکیل دیا ہے اور خود کو اتنا طاقتور بنا لیا کہ آنے والے الیکشن میں پیسے کے زور پر الیکشن جیتنے کی امیدیں لگا رکھی ہیں اور اسی ناجائز پیسے کی زریعے تو ملک کو لوٹا اور لٹایا جا رہا ہے حکومت کی معاشی پالیسیوں نے ملک کی اقتصادی صورتحال کو تباہ کر دیا ہے۔
معیشت کی تباہ کن صورتحال کی وجہ سے غریب کے لیے دو وقت کی روٹی پوری کرنا بھی نا ممکن ہو گیا ہے۔عوام کے لیے روٹی،کپٹرا اور مکان کا نعرہ لگانے والے حکمرانوں نے صرف قومی خزانہ لوٹ کر اپنی جیبوں کوبھرا ہے۔ملکی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔حکمران ملک کو لوٹ کر اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں حکومت نے پانچ سالوں میں عوام کو کیا ڈیلیور کیا ہے؟روٹی،کپڑا اور مکان کی رام کہانی کدھر گئی،آج مہنگائی اور بے روز گاری کا دور دورہ ہے،سی این جی کے حصول اور یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی کیلئے لوگ لمبی لمبی قطاریں بنائے دھکے کھارہے ہیں،لوگوں کو بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے، حاجیوں کی جیبیں کاٹی گئیں،این آئی سی ایل اوربینک آف پنجاب کو لوٹا گیا۔
رینٹل پاور پلانٹس اورفرٹیلائزرزاورسیف سٹی جیسے منصوبوںمیں اربوں کی خورد برد ہوئی،سٹیل ملز،پی آئی اے اور ریلوے جیسے قومی ادارے تباہ کرکے رکھ دئیے گئے ملک کی معیشت اور قومی ادارے تباہ ہوچکے ہیں اربوں روپے چھاپ کر لوگوں میں تقسیم کئے جارہے ہیں سیاسی سوجھ بوجھ اور محب وطن رہنمائوں کوملک کی معیشت اور اداروں کو بچانے کے لئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے خون کے عوض اقتدار میں آنے والوں نے پانچ سالوں میں کیا محترمہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو گرفتار کرلیا۔معاشرے ملکوں و قوموں کی ترقی و خوشحالی کیلئے جزا و سزا کا عمل جاری رکھنا بہت ضروری ہے۔ اچھے کام کرنے پر حوصلہ افزائی اور کرپشن اور غلط کاری پر سزا ہونی چاہیے۔ بصورت دیگر معاشرے میں برے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہونے سے معاشرتی بگاڑ جنم لیتا ہے جو قوموں کی بربادی اور تباہی کا سبب بنتا ہے قومی خزانے کی ایک ایک پائی امانت ہے جو ایمانداری سے خرچ ہونی چاہیے۔وسائل کے بے دریغ زیاں کے متحمل نہیں ہوسکتے جو سرکاری آفیسران قومی و سائل کے زیاں یا خورد برد میں ملوث ہیں وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی میںکسی قسم کی دھونس دھمکی، سفارش میں نہ آیا جائے لیکن اس بات کو ذہن میں رکھا جائے کہ احتساب کی آڑ میں انتقاقی کارروائی نہیں ہونی چائیے یا ٹھوس ثبوت کے بغیر کسی شریف آدمی کی پگڑی نہ اچھالی جائے۔
America
اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے تمام مسائل کا حل صرف اور صرف وحدت میں پنہاں ہے فلسطین ،کشمیر، بوسنیا ہرزوگوینیا کے بعد اب برما میں مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب امریکہ بہادر اس شاندار کا رکردگی پر برمی حکمرانوں کو شاباش دے رہا ہے مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مسلمان حکمران ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔