نئی دہلی(جیوڈیسک)سولہ دسمبر کو نئی دہلی میں اجتماعی جنسی زیادتی کا شکار بننے والی میڈیکل کی طالبہ سنگاپور کے اسپتال میں دم توڑ گئی۔ بھارت میں شدید مظاہروں کے امکان کے پیش نظر سکیورٹی سخت کردی گئی۔ بھارتی ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ لاش کی منتقلی کیلیے انتظامات کیے جارہے ہیں۔
سنگاپور کے اسپتال میں دم توڑ گئی۔ بھارت میں شدید مظاہروں کے امکان کے پیش نظر سکیورٹی سخت کردی گئی۔ بھارتی ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ لاش کی منتقلی کیلیے انتظامات کیے جارہے ہیں۔
دہلی کی طالبہ سنگاپور کے مانٹ الزبتھ ہسپتال میں زیرعلاج تھی،اسپتال کے ایگزیکٹیو کیون لوہ کے مطابق وہ صبح چل بسی ہے۔ موت کے وقت ان کے خاندان کے افراد اور بھارتی ہائی کمیشن کے افراد موجود تھے۔ جمعرات کو سنگاپور پہنچنے سے پہلے دہلی میں پانچ آپریشن ہوئے تھے۔ اس سے قبل جمعے کو کیلون لوہ نے کہا تھا کہ ان کی بنیادی تشخیصی علامات (وائٹل سائنز) بگڑتی جا رہی ہیں اور اعضا کام چھوڑ رہے ہیں۔
دہلی میں ریپ کا یہ واقعہ سولہ دسمبر کی رات پیش آیا تھا جب ایک بس میں سوار کچھ افراد نے خاتون سے جنسی زیادتی کی اور پھر انھیں تشدد کے بعد ان کے ساتھی سمیت چلتی بس سے باہر پھینک دیا۔اس واقعے کے بعد پولیس نے چھ افراد کو گرفتار اور دو پولیس اہل کاروں کو معطل کر دیا ہے۔جمعے کے روز ڈاکٹروں نے خاتون کے بارے میں کہا تھا کہ وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
اسپتال کے عہدے دار نے بتایا تھا کہ خاتون کو مصنوعی تنفس دیا جا رہا ہے اور انھیں جراثیم کش ادویات اور انفیکشن کا مقابلہ کرنے کے لیے دوسری ادویات دی گئی ہیں۔سنگاپور کے ہسپتال میں پہنچنے کے بعد ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ طالبہ کو دل کا دورہ بھی پڑچکا ہے اور پھیپھڑوں اور پیٹ میں انفیکشن ہے۔دوسری جانب واقعے کے خلاف جاری مظاہروں میں عوام کا مطالبہ ہے کہ ملزموں کو سزائے موت دی جائے اورخواتین کے حقوق اور تحفظ سے متعلق قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے انہیں مزید سخت کیا جائے۔