نئی دہلیبھارت میں نئی دلی کی ایک طالبہ سے اجتماعی زیادتی اور اس کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں کی گونج ابھی کم بھی نہیں ہوئی ہے۔ ایسے میں نئے سال کے پہلے ہی دن ایک بچی سے زیادتی اور خواتین کے خلاف دیگر پر تشدد واقعات نے ملک میں نیا بھونچال پیدا کردیا ہے۔طالبہ سے زیادتی کے خلاف نئی دلی میں سال کے پہلے دن بھی مختلف مقامات پر مظاہرے کیے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ مظاہرین زیادتی کرنے والے ملزموں کو سزائے موت دینے اور خواتین کے تحفظ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ سیاست دان اور پولیس حکام مسلسل ان مطالبات پر عمل درآمد کی یقین دہانی تو کرا رہے ہیں مگر سال کے پہلے ہی دن پیش آنے والے مختلف واقعات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ پہلا واقعہ مہاراشٹر کے شہر پونے کے قریب ایک گاوں میں پیش آیا۔ جہاں ایک درندہ صفت شخص نے 6 برس کی بچی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا اور فرار ہوگیا۔جبکہ لکھنو کے قریبی گاوں میں ایک شخص نے لڑکی سے زیادتی کی کوشش میں ناکامی پر اسے جلادیا۔ متاثرہ لڑکی کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق لڑکی 90 فیصد تک جھلس گئی ہے۔ بھارتی حکومت نے ایسے واقعات سے متاثرہ خواتین کی داد رسی کے لیے ملک بھر میں ایک ہیلپ لائن بھی قائم کردی ہے۔ تاہم ان واقعات نے پہلے سے جاری مظاہروں میں مزید شدت پیدا کردی ہے۔