بھارت (جیو ڈیسک)بھارت کی سرزمین پر بھارتی لہجے میں ہیلری کلنٹن کے مطالبات نے جہاں کئی سوالات جنم دیے وہیں بعض حلقوں کا خیال ہے امریکاخطے میں بھارت اور افغانستان کے ساتھ مل کر اپنا کنٹرول مضبوط کرنے کابرسوں پرانا خواب پورا کرنا چاہتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے دورہ بھارت میں پاکستان سے وہ تمام مطالبے کیئے جو بھارتی سرکار بھی کرتی آرہی ہے ۔تجزیہ کاروں کے نزدیک امریکی وزیر خارجہ نے اپنی ترجیحات کو واضع کیا ہے۔۔کہ اب پاکستان نہیں بھارت ان کے قریب ہے۔۔برسوں کے یارانے گزری باتیں ہوگئی ہیں۔
بھارت کی سرزمین سے بھارتی لہجے میں ہلری کلنٹن کے مطالبوں نے کئی سوالات کو جنم دیدیا ہے۔ کیا امریکی وزیر خارجہ کا بیان نیٹو سپلائی ابھی تک بحال نہ ہونے کا رد عمل ہے؟ کیا امریکا اس خطے میں بھارت کو پاکستان پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔ جس کے لیئے بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کررہا ہے؟ تجزیہ کاروں کے مطابق القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی پاکستان میں موجودگی، اور حافظ سعید کے جلسوں پر امریکی وزیر خارجہ کی تنقید پر بعض حلقیکا خیال ہے کہ امریکا پاکستان کو اس خطے میں منفی شناخت دینا چاہتا ہے۔
افغانستان میں بھی امریکی پالیسی کی تبدیلی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جہاں اس نے مستقل اڈے قائم کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ لگتا ہے۔۔امریکا اس خطے میں بھارت، افغانستان کے ساتھ مل کر اپنا کنٹرول مضبوط کرنے کابرسوں پرانا خواب پورا کرنا چاہتا ہے ۔۔پاکستان کی تنہائی سے بھی کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
کیا پاکستان نے امریکا کی جنگ اپنی سر زمین پراس لیے لڑی کہ دس سال بعد اسے تنہا کر دیا جائے ؟ کیا پاکستانی پالیسی سازوں کو نہیں پتہ تھا کہ امریکا ہمیشہ اپنید وستوں کے ہی خلاف ہوجاتا ہے۔۔جیسا کہ عراق میں کیا؟ کیا امریکا اور چین کے درمیان درپردہ کشیدگی اس خطے میں نیا گیم شروع کررہی ہے جس میں بھارت امریکا کی چوائس ہے؟ کیا پاکستان کسی ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیئے تیار ہے؟ جیسے جیسے امریکی دباو بڑھے گا عوام کو شدت سے ان سوالات کے جوابات چاہیئے ہوں گے۔