بھارت : ( جیو ڈیسک) بھارتی حکومت نے اپنے ریلوے کے بجٹ آٹھ برس کے بعد مسافروں کے کرائے میں اضافے کا اعلان کیا ہے اور ملک بھر میں ریل کے نیٹ ورک کو وسعت دینے پر زور دیا ہے۔
وزیر ریلوے دنیش تری ویدی نے اپنا پہلا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے اس وقت معاشی اعتبار سے اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہی ہے اور اسے فنڈز کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرائے میں عوام کا خیال کرتے ہوئے بہت کم اضافہ کیا گیا ہے۔ مضافتی علاقے کی عام ٹرینوں کے درجہ دوئم کے کرائے میں دو پیسہ فی کلو میٹر کے اضافے، میل اور ایکسپریس ریل گاڑیوں میں تین پیسہ اور سلیپر کلاس میں پانچ پیسہ فی کلومیٹر کے اضافہ کی تجویز ہے۔ نئے بجٹ کے مطابق سادہ ایئر کنڈیشن کلاس میں دس پیسے فی کلو میٹر، اے سی دوئم میں پندرہ پیسے فی کلو میٹر اور درجہ اول کے اے سی کرائے میں تیس پیسے فی کلومیٹر کا اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پلیٹ فارم ٹکٹ پہلے تین روپے کا تھا جو اب پانچ روپے کا کر دیا جائے گا۔ ریلوے کے وزیر ترویدی کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہی معمولی اضافہ ہے۔
ریلوے کا بجٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ عام آدمی کو مد نظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے اور مسافروں کی سلامتی پہلی ترجیح ہے۔ بھارتی ریلوے کو یورپ اور امریکہ کی طرح ہونا چاہیے۔ میری توجہ سیفٹی، سیفٹی، سیفٹی ہے اور ہدف یہ ہے کہ اموات کو پوری طرح سے روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسافروں کے تحفظ کے لیے ایک آزادانہ ریلوے سیفٹی اتھارٹی کو قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی جس کا قیام بہت جلد کیا جائیگا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ریلوے کے بارہویں پانچ سالہ منصوبے میں مسافروں کی حفاظت کے لیے ایک کھرب اڑسٹھ ارب روپے کی سرمایہ کاری ضرورت پڑیگی۔
وزیر ریلوے نے اپنی تقریبا دو گھنٹے کی تقریر میں ریلوے کی تجدید پر خاص طور پر زور دیا اور کہا کہ اس پر تقریبا پچپن کھرب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ اس کے تحت انیس ہزار کلومیٹر کے ریلوے ٹریک کی تجدید ہوگی اور ایک ہزار نئے ریلوے سٹیشنز بنائے جائیں گے۔ بہت سے سٹیشنز کی ائیر پورٹ کے طرز پر تجدید کی جائیگی۔ نئی پچھہتر ایکسپریس ریل گاڑیاں چلائی جائیں گی اور دلی کولکتہ کے درمیان سفر کے لیے ابھی جو کم سے کم سترہ گھنٹے لگتے ہیں اسے کم کر کے چودہ گھنٹے کیا جائیگا۔
وزیر ریلوے کے مطابق پچیس نئی مسافر گاڑیاں بھی چلائی جائیں گی۔ نئے بجٹ میں کئی دور دراز علاقوں میں نئی ریل لائن بچھانے کی بات کی گئی ہے اور جن پینتالیس لائنوں پر کام جاری ہے انہیں دو ہزار تیرہ تک مکمل کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ریل گاڑیوں اور سٹیشنز کی صفائی ستھرائی کے لیے نئی کوششیں کی جائیں گی اور آئندہ چھ ماہ میں اس پر عمل کر لیا جائیگا۔آئندہ برس تک تقریبا پچیس سو ڈبوں کے موجودہ کھلے ٹوائلٹ بدل کر جدید گرین ٹوائیٹ لگائے جائیں گے۔ملک کی مجموعی پیداوار میں ایک فیصد حصہ بھارتی ریلوے کا ہے لیکن نئے منصوبوں کے نفاذ سے تقریبا دو فیصد جی ڈی پی محکم ریلوے کی طرف سے آئیگا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ محکم ریلوے آئندہ ایک برس میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کو روزگار فراہم کریگا جس کے لیے جلد ہی بھرتیاں شروع کی جائیں گی۔