بھارت کے وزیرِاعظم من موہن سنگھ ہفتہ کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں جس میں امکان ہے کہ وہ عالمی ادارے کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کا مطالبہ کریں گے۔بھارت دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو سلامتی کونسل کی ہیئت میں تبدیلی آنے کے نتیجے میں کونسل میں مستقل نشست کے حصول کی آس لگائے ہوئے ہیں۔من موہن سنگھ اپنے خطاب میں دہشت گردی کے مقابلے کے لیے یکساں عالمی سوچ کے فروغ کے لیے ایک بین الاقوامی معاہدہ پر بھی زور دیں گے۔اس سے قبل جمعہ کو جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے عراق کے صدر جلال طالبانی نے ترکی اور ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ عراقی کردستان کے علاقے پر بمباری کرنا بند کریں۔ ترکی اور ایران کا موقف ہے کہ اس علاقے میں کرد باغیوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں۔عراقی صدر کا کہنا تھا کہ خطے کے عام شہری بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے ترکی اور ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ کرد باغیوں کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کے لیے سفارت کاری کا راستہ اپنائیں۔صدر طالبانی نے عالمی برادری کو عراق میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک دہائیوں سے جاری خانہ جنگی، مسلط کی گئی جنگ اور عالمی پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایک بار پھر اپنے پیروں پر کھڑا ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں اور ان کے سرمایہ کے تحفظ کے لیے عراق میں قانون سازی کی جارہی ہے۔عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کا یہ اجلاس آئندہ جمعہ تک جاری رہے گا۔اس سے قبل جمعرات کو حالیہ اجلاس کی اب تک کی سب سے متنازع تقریر کرتے ہوئے ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے امریکہ، اسرائیل اور مغربی ممالک کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر جنگوں کو ہوا دینے، عالمی معاشی بحران کھڑا کرنے اور آمرانہ طرزِ حکومت کو فروغ دینے کے الزامات عائد کیے تھے۔ایرانی صدر کے اس خطاب کے ردِ عمل میں جنرل اسمبلی میں موجود امریکہ اور فرانس سمیت لگ بھگ دو درجن سے زائد ممالک کے وفود احتجاجا واک آٹ کرگئے تھے۔ایرانی صدر کے خطاب کے وقت جنرل اسمبلی کے باہر بھی سینکڑوں مظاہرین موجود تھے جو صدر احمدی نژاد کی نیویارک میں جاری اجلاس میں موجودگی پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر رہے تھے۔