چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے خبردار کیا ہے کہ اگر تائیوان کے پرانے ‘ایف-16’ طیاروں کی اپ گریڈیشن سے متعلق منصوبے پر امریکہ کی جانب سے عمل درآمد کیا گیا تو اس کے “سنگین نتائج” برآمد ہوں گے۔اس سے قبل امریکی کانگریس کے بعض اراکین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ انہیں مجوزہ منصوبے کے متعلق بریفنگ دی گئی ہے تاہم منصوبے میں تائیوان کی جانب سے نئے ہتھیاروں اور بہتر صلاحیت کے حامل نئے ‘ایف-16’ طیاروں کی خریداری کی درخواست شامل نہیں ہے۔چین کی حکمران جماعت کے ترجمان اخبار ‘پیپلز ڈیلی’ میں پیر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تائیوان کی درخواست شامل نہ ہونے کے باوجود 24 ارب ڈالرز مالیت کے مجوزہ منصوبے پر چین شدید ردِ عمل ظاہر کرے گا اور اس پر پیش رفت کینتیجے میں چین کیتائیوان اور امریکہ کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں گے۔اخبار نے ایک معاشی ویب سائٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ منصوبے کے ردِ عمل میں چین امریکہ کے ٹریژری بانڈز کی کثیر ملکیت کے کچھ حصہ سے دستبردار بھی ہوسکتا ہے۔ایک اور چینی اخبار ‘گلوبل ٹائمز’ نے بھی منصوبے پر چین کے شدید احتجاج کا امکان ظاہر کیا ہے تاہم اخبار کے بقول چین کے پاس اپنے ردِ عمل کے اظہار کا مناسب ذریعہ موجود نہیں۔اخبار کا کہنا ہے کہ چین نے جنوری 2010 میں اسی طرز کے ہتھیاروں کی فراہمی کے ایک معاہدے کے ردِ عمل میں امریکہ کے ساتھ فوجی تعلقات منقطع کرلیے تھا تاہم اس بار اس کی توقع نہیں کیوں کہ اخبار کے بقول ایسا کرنے کی صورت میں چین مزید عالمی تنقید کی زد میں آجائیگا۔ادھر امریکہ کے صدر براک اوباما کو بھی اپنے ملک میں قدامت پسندوں کی تنقید کا سامنا ہے جو انہیں چین کے سامنے سخت موقف نہ اپنانے کا الزام دیتے ہیں۔امریکی حکام نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے ہتھیاروں کے مجوزہ معاہدے پر اس وقت تک تبصرہ نہیں کیا جائے گا جب تک کہ امریکی انتظامیہ کانگریس کو معاہدے سے باقاعدہ طور پر آگاہ نہیں کردیتی جو بعض ذرائع کیمطابق رواں ماہ کے اختتام تک متوقع ہے۔تائیوان کے وزیرِ دفاع کائو ہوا چو نے اپنے ایک بیان میں پیر کو کہا کہ انہیں واشنگٹن کی جانب سے ہتھیاروں کی مجوزہ فروخت سے متعلق معاہدہ کے حوالے سے تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ہوا چو نے امید ظاہر کی کہ امریکہ جدید طیاروں اور الیکٹرک آبدوزیں فراہم کرنے کی تائیوان کی درخواست سے اتفاق کرلے گا۔